افغانستان میں طالبان اور افغان فوریسز کے درمیان جنگی صورت حال میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے دعویٰ کیا ہے ان کے ارکان نے باغدیس کے دارالحکومت قلعہ نو پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی طالبان کے قبضے میں آنے والا یہ 12 واں صوبائی دارالحکومت ہے۔
واضح رہے کہ اس ے قبل طالبان نے غزنی اور ہرات سمیت ملک کے 11 صوبوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔ غزنی شہر پر طالبان کے قبضے سے افغان حکومت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ غزنی شہر کابل سے صرف 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
طالبان کے کابل کی جانب پیش قدمی کی وجہ سے گزشتہ روز افغان حکومت نے طالبان کو اقتدار میں حصہ دینے کی پیشکش کی ہے تاکہ ملک میں ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد کو روکا جائے۔
اس وقت جنوبی شہر قندھار اور ہلمند پر کنٹرول کے لیے طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے اور طالبان کی جانب سے دونوں شہروں پر غیر مصدقہ قبضہ کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
اس سے قبل طالبان کی جانب سے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ میں بھی اُن کے جنگجووں نے پولیس ہیڈکوارٹر پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔اس کے علاوہ اُنھوں نے قندھار شہر کے مرکزی جیل پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا.
یہ بھی پڑھیں: طالبان کی بڑھتی پیش قدمی، افغان حکومت کی اقتدار میں شراکت کی پیشکش
قابل ذکر ہے کہ طالبان نے سرِ پُل، سمنگان، قندوز، جوزجان، زرنج، تالقان، فراہ، پل خمری، بدخشان، غزنی، ہیرات اور قلعہ نو کے صوبائی دارالحکومتوں کے ساتھ ساتھ صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزارِ شریف کے نواحی علاقوں پر بھی قابض ہو چکے ہیں۔
طالبان کی افغانستان کے دارالحکومت کابل کی جانب پیش قدمی جاری ہے جس کے بعد امریکا اور برطانیہ نے ایک مرتبہ پھر اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کردی۔