صوبائی حکومت کے ترجمان محمد جاوید ہزاری نے بتایا کہ منگل کی شب ضلع بہریق اور تلقان شہر کے ہزارا کاشلاک علاقہ میں سکیورٹی فورسز طالبان شدت پسندوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ افغانستان کی فضائیہ نے بھی سیکیورٹی فورسزکی حمایت کرتے ہوئے فضائی حملے کیے۔
مسٹر ہزاری نے کہا کہ اس دوران متعدد طالبانی مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس علاقہ میں حال ہی میں سرکاری فوجیوں اور طالبان شدت پسندوں کے بیچ شدید جدوجہد دیکھی گئی ہے۔منگل کی شب بہریق میں دونوں فریقوں کے درمیان ہوئے تصادم میں ایک سینئر صوبائی پولیس افسر اور کم از کم 28 سکیورٹی فورسز اور متعدد شدت پسند مارے گئے اور کئی زخمی ہوئے۔
مقامی باشندوں نے دعویٰ کیا کہ سکیورٹی فورسز نے بدلہ لینے کے لیے بدھ کی شب شدت پسندوں پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کی شب فضائی حملے میں 10 شہری مارے گئے اور 8 زخمی ہوگئے۔
اس درمیان مسٹر ہزاری نے شدت پسندوں کے ذریعہ شہریوں کو ڈھال بنانے اور سکیورٹی فورسز پر حملے کے لیے دیہی گھروں کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ضلع خواجہ گھر کے سربراہ محمد عمر نے بتایا کہ اس سے قبل جمعرات کی صبح ضلع میں واقع ایک چوکی پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے پانچ طالبانی انتہاپسندوں کو مارگرایا۔