صوبائی پولیس کے سربراہ سیف اللہ نے بدھ کو یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ منگل کو دوپہر میں پیش آیا تھا اور اب تک چھ لاشیں برآمد کی جاچکی ہیں۔ باقی دس لاشوں کی تلاش جاری ہے۔ افسران نے بتایا کہ جانچ جاری ہے۔
اس درمیان مقامی لوگوں نے بتایا کہ دھماکے کے دوران تیس سے زیادہ مزدور وہاں موجود تھے۔
ڈپٹی صوبائی گورنر سبط اللہ سمانگانی نے حالانکہ کوئلہ کانوں کے اندر ہوئے واقعہ کے لئے غیر قانونی کانکنی، سلامتی کے طریقوں اور ضروری آلات کی کمی کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
افسران نے بتایا ہے کہ 'گزشتہ کچھ برسوں سے سلامتی کے طریقوں میں لاپروائی اور غیرقانونی کانکنی کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے کانکنوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں'۔