افغانستان کے دارالحکومت میں بدھ کے روز درجنوں خواتین نے سڑکوں پر احتجاج کرکے منجمد کیے گئے افغان اثاثوں Afghan Frozen Assets in US کو جلد از جلد ریلیز کرنے کا مطالبہ کیا۔ Afghan women demand release of frozen assets
مظاہرین نے دارالحکومت میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے اور نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا اور انہوں نے ملک کی مخدوش معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لیے امداد کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کرنے والوں میں سے ایک خاتون نے کہا کہ ہم امریکہ سے اپنے اثاثے جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہمارے خاندان، ہمارے بچے غربت اور بدحالی سے دوچار ہیں۔ ہم میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ ہماری آواز کو دنیا کے سامنے نشر کیا جائے تاکہ امریکہ ہمارے اثاثے جاری کریں اور ہمیں غربت اور بدحالی سے نجات مل جائے۔
اگست کے وسط میں طالبان کے ملک پر کنٹرول کرنے کے بعد سے ہی افغانستان کو دی جانے والی بین الاقوامی مالی امداد کو معطل کر دیا گیا ہے اور ملک کے اربوں ڈالر کے بیرون ملک اثاثے، زیادہ تر امریکہ میں منجمد کر دیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
Imran Khan On Afghanistan Crisis: 'افغانستان کی خراب صورتحال کا ذمہ دار صرف امریکہ'
UNSC on Afghanistan: اقوام متحدہ میں افغانستان پر مالی پابندیوں میں نرمی کی قرارداد منظور
فنڈنگ کی کمی نے افغانستان کی پہلے سے ہی مشکلات کا شکار معیشت کو مزید نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ امدادی گروپوں نے انسانی تباہی کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔
ریاستی ملازمین، ڈاکٹروں سے لے کر اساتذہ اور انتظامی سرکاری ملازمین کو مہینوں سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔ دریں اثنا، بینکوں نے اکاؤنٹ ہولڈرز کو محدود رقم نکالنے کی قید لگا دی ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے بجٹ کا 80 فیصد حصہ بین الاقوامی برادری سے آتا ہے۔ اس لیے غیر ملکی رقوم کے بند ہونے سے اس سال افغان معیشت Afghan economy کے تقریباً 30 فیصد مزید سکڑ جانے کا امکان ہے۔