سوشل میڈیا پر افغانستان کے صوبے قندھار پر اڑتا ایک امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کا ویڈیو کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص نیچے رسی سے لٹکا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
تاہم منگل کے روز یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا تھا کہ یہ شخص مردہ ہے یا زندہ۔ جس کے بعد بعض ذرائع ابلاغ نے اس ویڈیو کو طالبان کے ظلم و تشدد کے طور پر نشر کرنا شروع کر دیا تھا۔ لیکن بعد میں یہ واضح ہوا کہ اس ویڈیو میں دراصل ایک افغان پائلٹ مبینہ طور پر ہیلی کاپٹر اڑارہا تھا اور ایک طالبان رکن گروپ کا پرچم لگانے کی کوشش کر رہا تھا۔
افغان صحافی بلال سروری نے ٹویٹ کیا کہ "یہ افغان پائلٹ ہے، جسے میں کئی سالوں سے جانتا ہوں۔ اس نے امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں تربیت حاصل کی تھی۔ اس نے مجھے تصدیق کی کہ اس نے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اڑایا۔ طالبان فائٹر یہاں ہوا میں طالبان کا پرچم لگانے کی کوشش کرتے ہوئے دکھ رہا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکا۔"
ایک ہفتہ قبل مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ طالبان نے امریکی فوج کے بائیومیٹرک آلات اور دیگر فوجی ساز و سامان پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس ماہ کے شروع میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ اسے یقین ہے کہ طالبان امریکی ہتھیار واپس نہیں کریں گے جو اس نے افغان فورسز سے چھین لیے تھے۔
اگست کے وسط میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) جیک سلیوان نے کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کا خیال ہے کہ امریکہ نے افغانستان کو جو ہتھیار دیے ہیں ان کی ایک مناسب مقدار طالبان کے قبضے میں ہے اور وائٹ ہاؤس کو امید نہیں ہے کہ وہ واپس امریکہ کو ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Joe Biden: افغانستان سے انخلا بہترین اور دانشمندانہ فیصلہ
انہوں نے مزید کہا کہ ''ہمارے پاس مکمل تصویر نہیں ہے۔ لیکن یقینی طور پر اس کی ایک مناسب مقدار طالبان کے ہاتھ میں آ گئی ہے اور ظاہر ہے کہ ہمیں یہ نہیں لگتا کہ وہ اسے آسانی سے ہمارے حوالے کریں گے۔''