اتوار کو جیو ٹی وی نے اشرفی کے حوالے سے بتایا کہ اشتہارات میں خواتین کو غیر ضروری طور پر لینا مناسب نہیں ہے اور وہ اس کے سخت خلاف ہیں۔ پاکستان میں جنسی جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملزموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
اشرفی نے بتایاکہ "ملک سے فحاشی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے میں علمائے کرام کا کردار اہم ہے۔"
قبل ازیں، اسلامی نظریاتی کونسل نے عصمت دری کے مجرموں کو نامرد بنانے کی سزا کو غیر اسلامی قرار دیا تھا اور حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ مزید موثر سزائیں تجویز کرے۔
سال 2020 میں صدر پاکستان عارف علوی نے نامرد بنانے سمیت عصمت دری کے مجرموں کو سخت سزا دینے کے لیے پریوینشن آف ریپ آرڈیننس 2020 منظور کیا تھا۔
گزشتہ سال نومبر میں وزیراعظم عمران خان نے ریپ کرنے والوں کو نامرد بنانے کے قانون کی منظوری بھی دی تھی۔
جیو ٹی وی کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں وزارت قانون نے ریپ کی روک تھام آرڈیننس کا مسودہ پیش کیا تھا۔ اس مسودے میں پولیس میں خواتین کے کردار کو بڑھانا، عصمت دری کے معاملے کو تیزی سے حل کرنا اور گواہوں کا تحفظ شامل ہے۔
(یو این آئی)