فلسطینی صدر محمود عباس نے منگل کو اعلان کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ویسٹ بینک اسرائیل میں ضم کیے جانے والے منصوبوں کے خلاف وہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدوں سمیت تمام معاہدوں کو ختم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ایل او اور فلسطینی ریاست سیکیورٹی وعدوں سمیت اسرائیلی اور امریکی حکومت کے ساتھ کسی طرح کے معاہدے پر دستخط اور سمجھوتے کا پابند نہیں ہیں۔
سنہ 1949کے جنیوا کنونشن کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں قابض اقتدار کی حیثیت سے اسرائیل کو عالمی برادری کے سامنے ذمہ داریاں قبول کرنی ہو گی۔
فلسطینی عوام پر ہونے والے ظلم و ستم کے لئے ہم امریکہ کو مکمل طور پر قرار دیتے ہیں، کیوں کہ یہ ہماری عوام کے خلاف جابرانہ فیصلوں اور اقدامات میں قابض حکومت کا ایک بڑا شراکت دار ہے۔
محمود عباس نے یہ سبھی باتیں رام اللہ میں فلسطینی قیادت سے ملاقات کے دوران کہیں، حالانکہ یہ قدم مستقبل میں کتنا موثر ثابت ہو گا یہ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
وہائٹ ہاوس کی جانب سے 'امن منصوبے' کے اعلان کے بعد ہی محمود عباس نے فروری کے اوائل میں متنبہ کر دیا تھا کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ تمام معاہدوں کو کالعدم قرار دینے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مڈل ایسٹ منصوبے کے تحت اسرائیل کی درجنوں بستیوں سمیت ویسٹ بینک کے 30 فیصد حصےکو مستقل اسرائیل کے کنٹرول میں دینے کی بات کہی تھی۔ جبکہ بقیہ سرزمین پر اسرائیل کو مکمل طور پر سیکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنے کے ساتھ فلسطینیوں کو محدود ریاست کی پیش کش کی جائے گی۔ حالانکہ فلسطینی مکمل طور پر ویسٹ بینک پر اپنا کنٹرول چاہتے ہیں، تاکہ غزہ پٹی اور ویسٹ بینک کو بنیاد بنا کر باضابطہ فلسطین نامی ایک خود مختار ریاست کا قیام کیا جا سکے۔
فلسطینیوں نے اس منصوبے کو مسترد کردیا ہے ساتھ ہی بین الاقوامی سطح پر اس منصوبے کو بہت ہی کم حمایت حاصل ہے۔