اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے جمعرات کو میانمار میں فوجی بغاوت Military Coup in Myanmar کو ایک برس مکمل ہونے پر جاری تشدد کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور ملک کے جمہوری اداروں بشمول آنگ سان سوچی اور گرفتار تمام رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ UN Calls for End to Myanmar Violence
میانمار کی فوج نے یکم فروری 2021 کو آنگ سان سوچی کی قیادت میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
سلامتی کونسل نے 15 رکن ممالک کی طرف سے منظور کردہ ایک بیان میں میانمار میں فوجی حکومت کی طرف سے ایک سال قبل نافذ کی گئی ہنگامی حالت پر اور کووڈ کی وجہ سے خواتین، بچوں اور دیگر کمزور گروہوں کے لیے انسانی امداد کی ضرورت میں ڈرامائی اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار کی فوجی حکومت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کی مرتکب: اقوام متحدہ
منگل کو میانمار میں فوجی بغاوت کے ایک برس مکمل ہونے پر ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج، ہڑتالیں اور تشدد دیکھنے میں آیا۔ حکام کی مبینہ حمایت سے فوج کے حق میں کئی مظاہرے بھی کیے گئے۔ میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں میں اب تک 1500 کے قریب شہری مارے جا چکے ہیں۔ تاہم فوجی حکومت ملک بھر میں جاری مظاہروں پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں میانمار کی نئی خصوصی مندوب نولین ہائزر نے پیر کے روز کہا کہ فوج کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک بھر میں تشدد اور جبر میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: US Sanctions On China: امریکہ کی چین، میانمار اور شمالی کوریا پر نئی پابندیاں
انہوں نے کہا تھا کہ تمام فریقوں نے تشدد کو حل کے طور پر استعمال کرنے کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔ سلامتی کونسل نے ملک میں جاری تشدد کے علاوہ اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی بڑی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رکن ممالک نے تعلیم اور صحت کی سہولیات سمیت انفراسٹرکچر پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے ہر قسم کے تشدد کو فوری طور پر روکنے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔