محققین نے بتایا کہ شمالی سائبیریا کے آئس ایج میں دیو نما اونی بالوں والے ہاتھی، گینڈے اور مختلف جنگلی جانور جنگلوں میں پائے جاتے تھے۔
آپ کو بتا دیں کہ اونی بالوں والے ہاتھیوں کی یہ قسم مموتھ کہلاتی تھی جو سائبیریا کے برفیلے علاقوں میں پائی جاتی تھی جس کی ساخت آج کے ہاتھیوں سے بالکل مختلف ہوا کرتی تھی۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں تبدیلئ آب و ہوا کی وجہ سے ان قدیم مردہ جانوروں کے مختلف اعضاء سطح زمین پر نظر آنے لگے ہیں۔
قدیم بڑے اونی بالوں والے مردہ ہاتھیوں اور جانوروں کے مختلف اعضاء کی ایک بڑی تعداد کو جاپان کی نمائش گاہ میں رکھا گیا ہے۔
ایک اطلاع کے مطابق سائبیریا کے جنگلوں سے 1979 میں ایک مموتھ ہاتھی کے بچے کا ڈھانچہ ملا تھا جو کہ (میراکن)' ایمرجنگ سائنس اور ایجادات کے قومی عجائب گھر' میں محفوظ ہے، جسے اب نمائش کے لیے رکھا گیا ہے جس کی عمر اب تقریبا 40000 برس بتائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس نمائش کو تین مختلف یعنی ماضی، حال اور مستقبل کے خانوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جن میں یہ نمائش ماضی کی اشیاء پر مبنی ہے جو کہ مموتھ ہاتھی کے ڈھانچوں پر منحصر ہے، جسے لوگوں نے پسند بھی کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جاپان کی کنڈئی یونیورسٹی کا یہ اپنا 'مموتھ پروجیکٹ' ہے جہاں وہ قدیم جانوروں کے ڈی این اے پر کام کر رہی ہے۔