افغانستان میں ہرات شہر اور اس کے مضافات میں گزشتہ چار دنوں سے فوج اور طالبان شدت پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور دیگر 90 زخمی ہوگئے ہیں۔
ٹولو نیوز کے مطابق فوج اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں عام شہریوں کے علاوہ کم از کم 16 فوجیوں کی بھی جانیں گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کو طالبان عسکریت پسندوں نے ہرات کے مضافاتی علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ شمال مغربی صوبہ ہرات کے 17 میں سے 16 اضلاع ابھی طالبان کے قبضے میں ہیں۔
افغانستان سے بین الاقوامی فوجیوں کے انخلا کے درمیان فوج اور طالبان کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے باعث تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ طالبان نے دیہی علاقوں کے بڑے حصوں پر قبضہ کرلیا ہے اور بڑے شہروں کو نشانہ بناتے ہوئے حملے تیز کردیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان سرحدی چوکی پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان فورسز پاکستان میں داخل
طالبان نے ملک کے 85 فیصد سے زیادہ علاقے پر قبضے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کے علاوہ طالبان نے ملک کے مختلف صوبوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے، اس دوران افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم جاری ہے. طالبان نے انتباہ دیا ہے کہ جب تک صدر اشرف غنی کو ہٹایا نہیں جاتا تب تک وہ جنگ جاری رکھیں گے۔