افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے 14 ارکان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں، جن میں کارگزار وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور ان کے دونوں نائبین بھی شامل ہیں۔ اس کی وجہ سے افغانستان میں نئی کابینہ کی تشکیل پر کئی ممالک نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
خاص طور پر نامزد سراج الدین حقانی، جن کے سر پر 10 ملین امریکی ڈالر کا انعام ہے، وہ کار گزار وزیر داخلہ ہیں۔ کارگزار وزیر دفاع ملا یعقوب، کارگزار وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی اور ان کے نائب شیر محمد عباس استانکزئی بھی یو این ایس سی کے 1988 کی تحدیدات کمیٹی کے تحت بلیک لسٹ میں درج ہیں۔
وزیراعظم ملا حسن اخوند کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی رپورٹ میں طالبان کے بانی ملا عمر کا قریبی ساتھی قرار دیا گیا ہے۔
طالبان کی عبوری حکومت میں کس کے نام کون سا قلمدان
33 رکنی عبوری کابینہ میں پانچ میں سے چار رہنما بھی شامل ہیں جنہیں ’’طالبان فائیو‘‘ کہا جاتا ہے جو کبھی گوانتانامو بے جیل میں بھی پابند سلاسل تھے۔ ان میں ملا محمد فاضل (نائب وزیر دفاع)، خیر اللہ خیرخواہ (وزیر اطلاعات و ثقافت) ، ملا نور اللہ نوری (سرحدوں اور قبائلی امور کے وزیر) اور ملا عبدالحق وثاق (ڈائریکٹر انٹیلی جنس) شامل ہیں۔ یہ چاروں طالبان فائیو میں شامل تھے، ان کے پانچویں رکن محمد نبی عمری کو حال ہی میں مشرقی صوبہ خوست کا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔
ان طالبان فائیو قائدین کو 2014 میں امریکہ کی اوباما حکومت نے امریکی فوجی بوربرگاڈی کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔
فاضل اور نوری پر 1998 میں مزار شریف میں شیعہ ہزارہ تاجک اور ازبیک طبقات کے ارکان کے قتل عام کا حکم دینے کا الزام ہے۔