امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مدت کار میں صرف چند ماہ باقی رہ گئے ہیں اور اس دوران ٹرمپ انتظامیہ افغانستان سمیت مغربی ایشیا کے دیگر حصوں سے امریکی فوجیوں کی واپسی میں تیزی لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
امریکی نیوز ویب سائٹ 'ایکزیوس' نے سرکاری افسران کے حوالہ سے ایک رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ امریکی فوجیوں کی واپسی میں سست روی پر وزیر دفاع مارک ایسپر سے ناراض تھے، لہذا انہوں نے ایسپر کو ہٹاکر کرسٹوفر ملر کو ملک کا نیا وزیر دفاع مقرر کیا ہے۔
ٹرمپ جلد از جلد افغانستان سمیت مغربی ایشیا کے دیگر علاقوں سے امریکی فوجیوں کی واپسی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
امریکی صدر شاید اسی لئے پنٹاگن میں اعلی افسران کو برخاست اور نئے افسران کی تقرری کر رہے ہیں۔
نئے وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے رٹائرڈ آرمی کرنل ڈگلس میک گریگور کو اپنا سینئر مشیر مقرر کیا ہے۔
میک گریگور افغانستان اور شام سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بارے میں بہت زیادہ بولتے رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'کرسمس تک امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلا لیا جائے گا'۔
اس کے برعکس امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے کہا کہ 'ہزاروں فوجیوں کے انخلا کا عمل جاری ہے اور وہ 2021 کے ابتدائی مہینوں تک جاری رہے گا'۔
طالبان کے ساتھ معاہدے کے بعد امریکہ مستقل طور پر افغانستان میں اپنی فوجی طاقت کم کررہا ہے اور جنوری 2021 تک وہاں امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 ہوجائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ مئی 2021 تک افغانستان سے اپنی تمام فوجیں واپس بلانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے، حالانکہ ابھی تک اس کا کوئی سرکاری آرڈر جاری نہیں کیا گیا ہے۔