مسٹر ایسپیر نے فاکس نیوز کو دئے انٹرویو میں کہا،’’مجھے لگتا ہے،یہ شاید کچھ سال کی بات ہے۔‘‘انہوں نے بدھ کو جاری انٹرویو میں یہ بات اس وقت کہی جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ اپنے ہائپرسونک ہتھیار بنانے کے کتنا قریب ہے۔
اس ہفتے کی شروعات میں،امریکی فوج کے کارگزار سکریٹری ریان میکارتھی نے دلیل دی کہ واشنگٹن ایک رداس رینج کے ساتھ ایک ہائپرسونک بیلسٹک میزائل بنانے کی کوشش کررہا ہے،جسے پہلے امریکی-روسی وسطی سرحدی جوہری طاقت کےمعاہدہ(آئی این ایف)کے ذریعہ ممنوعہ قرار دے دیا گیا تھا،لیکن یہ معاہدہ گزشتہ دو اگست کو ٹوٹ گیا۔
فروری میں ،امریکہ نے رسمی طورپر اپنے آئی این ایف فرائض کو ملتوی کردیا،جس سے چھ مہینے کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا۔جولائی میں ،روسی صدر ولادیمر پوتن نے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے ایک دیگر معاہدہ پر دستخط کئے،جس سے ماسکو کی حصہ داری کو ملتوی کردیاگیا۔دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔