ETV Bharat / international

کشمیر کی صورتحال پر امریکی سینیٹرز کا پومپیو کو خط - دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت کے دورے سے قبل چار اعلی امریکی سینیٹرز نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپو کو کشمیر سے متعلق خط لکھا ہے۔

کشمیر کی صورتحال پر امریکی سینیٹرز کا پومپیو کو خط
کشمیر کی صورتحال پر امریکی سینیٹرز کا پومپیو کو خط
author img

By

Published : Feb 13, 2020, 11:13 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 4:49 AM IST

امریکی سینیٹرز کی جانب سے لکھے گئے خط میں دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیر میں انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی اور سیاسی رہنماؤں کی حراست پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سینیٹرز نے اپنے خط میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے ) پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

سینٹرز نے وزارت خارجہ سے کشمیر میں جاری بندشوں پر جائزہ رپورٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے حراست میں لیے افراد کی تعداد کا 30 دن کے اندر جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ مائک پومپو کو بھیجے گئے خط میں کرس ون ہولن، ٹوڈ ینگ ڈک ڈربن اور لنڈسے گراہم نے تشویش کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے جموں و کشمیر میں چھ ماہ سے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ جمہوری ملک بھارت میں اب تک کا سب سے طویل انٹرنیٹ لاک ڈاؤن ہے جس سے طبی سہولیات، 7 لاکھ افراد کی تعلیم اور کاروبار تک رسائی میں خلل پڑ رہا ہے۔

مائک پومیو کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ' اہم سیاسی رہنماؤں سمیت سینکڑوں کشمیری حراست میں ہیں۔ سینیٹرز نے کہا کہ ' ان اقدامات کے سنگین نتائج سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔'

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ 24 فروری کو دو روزہ بھارت کے دورے پر پہنچیں گے۔ وہ اپنے دورے کا آغاز وزیراعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات کے احمد آباد میں ایک پروگرام سے کریں گے۔

خط لکھنے والے چار سینیٹرز میں لنڈسے گراہم بھی شامل ہیں جو ٹرمپ کے بہت قریبی مانے جاتے ہیں۔

امریکہ سینٹرز کی جانب سے یہ خط اس وقت بھیجا گیا ہے جب غیر ملکی سفیروں کا وفد کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جموں و کشمیر کے دورے پر ہے۔

امریکی سینیٹرز کی جانب سے لکھے گئے خط میں دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیر میں انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی اور سیاسی رہنماؤں کی حراست پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سینیٹرز نے اپنے خط میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے ) پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

سینٹرز نے وزارت خارجہ سے کشمیر میں جاری بندشوں پر جائزہ رپورٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے حراست میں لیے افراد کی تعداد کا 30 دن کے اندر جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ مائک پومپو کو بھیجے گئے خط میں کرس ون ہولن، ٹوڈ ینگ ڈک ڈربن اور لنڈسے گراہم نے تشویش کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے جموں و کشمیر میں چھ ماہ سے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ جمہوری ملک بھارت میں اب تک کا سب سے طویل انٹرنیٹ لاک ڈاؤن ہے جس سے طبی سہولیات، 7 لاکھ افراد کی تعلیم اور کاروبار تک رسائی میں خلل پڑ رہا ہے۔

مائک پومیو کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ' اہم سیاسی رہنماؤں سمیت سینکڑوں کشمیری حراست میں ہیں۔ سینیٹرز نے کہا کہ ' ان اقدامات کے سنگین نتائج سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔'

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ 24 فروری کو دو روزہ بھارت کے دورے پر پہنچیں گے۔ وہ اپنے دورے کا آغاز وزیراعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات کے احمد آباد میں ایک پروگرام سے کریں گے۔

خط لکھنے والے چار سینیٹرز میں لنڈسے گراہم بھی شامل ہیں جو ٹرمپ کے بہت قریبی مانے جاتے ہیں۔

امریکہ سینٹرز کی جانب سے یہ خط اس وقت بھیجا گیا ہے جب غیر ملکی سفیروں کا وفد کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جموں و کشمیر کے دورے پر ہے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 4:49 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.