جمعرات کی شام ایک ٹویٹ میں امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ ابراہیم البنا جزیرہ نما عرب میں القاعدہ تنظیم کا لیڈر اور بانی رکن ہے۔
وہ ایران میں موجود تنظیم کی قیادت کا مطیع کارکن ہے۔ اس دہشت گرد نے اپنا وطن مصر اس لیے چھوڑا تا کہ وہ یمن اور اس کے لوگوں کے لیے بربادی کا سامان کر سکے۔'
واضح رہے کہ البنا کو ابو ایمن المصری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ جزیرہ نما عرب میں القاعدہ تنظیم کی قیادت کا رکن اور تنظیم کے بانی ارکان میں سے ہے۔ البنا گروپ کے سیکورٹی کمانڈر کے طور پر کام کرتا ہے۔
امریکہ کے مطابق مصر سے تعلق رکھنے والے البنا کو ایران میں القاعدہ تنظیم کی قیادت کی جانب سے احکامات موصول ہوتے ہیں۔وہ القاعدہ کی انٹیلی جنس کا بانی میں بھی شمار ہوتا ہے جو یمن میں کئی ایسی کارروائیوں کی ذمے دار ہے جس نے یمن اور دنیا میں دہشت پھیلا دی۔
ان میں امریکی بحری جہاز 'کُوول' کو دھماکے سے نقصان پہنچانا، 2008ء میں صنعاء میں امریکی سفارت خانے کو نشانہ بنانا اور امریکی ریاست فلوریڈا میں فوجی اڈے پر حملہ کرنا شامل ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق البنا نے 1993ء میں مصر سے فرار ہو کر یمن میں پناہ لی۔یاد رہے کہ اکتوبر 2011ء میں امریکی وزارت دفاع نے البنا کی 6 دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں اس اعلان سے رجوع کر لیا گیا اور پھر امریکی وزارت خارجہ نے اسے ایک عالمی دہشت گرد قرار دیا۔ ساتھ ہی البنا کی گرفتاری یا ہلاکت میں معاون ثابت ہونے والی معلومات فراہم کرنے پر پچاس لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی مقرر کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: سویڈن میں طیارہ حادثہ، پائلٹ سمیت نو افراد ہلاک
یو این آئی۔