امریکی حکومت افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلا کی تکمیل کے بعد باقی امریکیوں کو بھی نکالنے سے پہلے فضائی اور زمینی راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی امور وکٹوریہ نولینڈ نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔
انہوں نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا ’’افغانستان میں رہ جانے والے امریکیوں کے انخلا کا عمل شروع کرنے سے پہلے ہمیں سب سے پہلے فضائی اور زمینی راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ ہم اس سمت میں کام بھی کر رہے ہیں‘‘۔
افغانستان سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے بعد امریکی محکمہ خارجہ اور وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ 100 سے 200 امریکی شہری اب بھی افغانستان میں باقی رہ گئے ہیں۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا تھا کہ اگر امریکی شہری آج، کل یا ایک برس بعد افغانستان سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہم ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے انہیں رہنمائی فراہم کی ہے کہ وہ کس طرح ہمارے رابطے میں رہ سکتے ہیں۔
- Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
- Joe Biden: افغانستان سے انخلا بہترین اور دانشمندانہ فیصلہ
- عالمی برادری کو افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے: شاہ محمود قریشی
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کہا نے افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد کہا تھا کہ ’’کچھ امریکی افغانستان میں ابھی بھی باقی رہ گئے ہیں جو اس ملک کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔ ان کی تعداد 100 سے 200 کے درمیان ہے۔ ہم ان کی اصل تعداد معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو امریکی شہری اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں ان کی مدد کی جائے گی۔ افغانستان میں ہمارا مشن اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک امریکی اور اتحادی وہاں سے انخلا چاہیں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی افغانستان میں تقریباً بیس سالہ جنگ اس وقت اختتام پذیر ہوگئی جب اس کا کا آخری طیارہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 30 اگست کو روانہ ہوگیا۔