ETV Bharat / international

امریکی انٹیلی جنس: جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی رپورٹ جاری

سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی امریکہ کی انٹیلی جنس رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ جس میں سیدھا نام سعودی پرنس کا لیا جارہا ہے۔

author img

By

Published : Feb 27, 2021, 7:09 AM IST

Updated : Feb 27, 2021, 11:03 AM IST

امریکی انٹیلی جنس: جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی  رپورٹ جاری
امریکی انٹیلی جنس: جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی رپورٹ جاری

سعودی شاہی اقتدار اعلیٰ کی تخریب کاریاں اب منظر عام پر آنے لگی ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل میں سعودی حکومت کے اعلیٰ اہلکار اور آل سعود کے شہزادے ملوث ہیں۔ امریکی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ سعودی اعلیٰ شخصیت نے اس آپریشن کی منظوری دی جس کاخاتمہ خشوگی کےقتل پر ہوا۔

امریکی میڈیا کے مطابق جمال خشوگی کو 2018 میں استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں قتل کیا گیا تھا۔ انٹیلی جنس کمیونٹی نے نتائج اس بات پر اخذ کیے کہ سعودی اعلیٰ شخصیت کو زیادہ تر امور میں مطلق و خصوصی کنٹرول حاصل ہے، بتایا جارہا ہے کہ آپریشن میں سعودی اعلیٰ شخصیت کے سینئر معاون شریک تھے۔

جمال خشوگی سعودی حکومت پر تنقید کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے، جمال خشوگی نے یمن تنازعہ میں سعودی شمولیت پر بھی کڑی تنقید کی تھی، وہ 2017 میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔

جمال خشوگی اکتوبر 2018 میں دستاویز لینے ترکی میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے، جمال خشوگی اپنی شادی کے لیے دستاویز لینے سعودی قونصل خانے گئے تھے۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ خشوگی کو ترکی سے سعودی عرب لانے کے لیے ٹیم بھیجی گئی تھی، ایجنٹس کے بد دیانتی پر مبنی آپریشن میں خشوگی کی موت واقع ہوئی۔

واضح رہے کہ مقتول جمال خشوگی کی باقیات تاحال تلاش نہیں کی جاسکیں، جمال خشوگی کے قتل میں ملوث 5 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی، جب کہ خشوگی کی موت میں ملوث مجرموں کی سزائے موت 20 برس قید میں بدل دی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے خصوصی روئیداد نویس نے سعودی ٹرائل کو انصاف سے عداوت قراردیا تھا، روئیداد نویس نےکہا تھا خشوگی کو سوچ سمجھ کر اور جان بوجھ کر قتل کیا گیا ہے۔

سعودی شاہی اقتدار اعلیٰ کی تخریب کاریاں اب منظر عام پر آنے لگی ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل میں سعودی حکومت کے اعلیٰ اہلکار اور آل سعود کے شہزادے ملوث ہیں۔ امریکی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ سعودی اعلیٰ شخصیت نے اس آپریشن کی منظوری دی جس کاخاتمہ خشوگی کےقتل پر ہوا۔

امریکی میڈیا کے مطابق جمال خشوگی کو 2018 میں استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں قتل کیا گیا تھا۔ انٹیلی جنس کمیونٹی نے نتائج اس بات پر اخذ کیے کہ سعودی اعلیٰ شخصیت کو زیادہ تر امور میں مطلق و خصوصی کنٹرول حاصل ہے، بتایا جارہا ہے کہ آپریشن میں سعودی اعلیٰ شخصیت کے سینئر معاون شریک تھے۔

جمال خشوگی سعودی حکومت پر تنقید کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے، جمال خشوگی نے یمن تنازعہ میں سعودی شمولیت پر بھی کڑی تنقید کی تھی، وہ 2017 میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔

جمال خشوگی اکتوبر 2018 میں دستاویز لینے ترکی میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے، جمال خشوگی اپنی شادی کے لیے دستاویز لینے سعودی قونصل خانے گئے تھے۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ خشوگی کو ترکی سے سعودی عرب لانے کے لیے ٹیم بھیجی گئی تھی، ایجنٹس کے بد دیانتی پر مبنی آپریشن میں خشوگی کی موت واقع ہوئی۔

واضح رہے کہ مقتول جمال خشوگی کی باقیات تاحال تلاش نہیں کی جاسکیں، جمال خشوگی کے قتل میں ملوث 5 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی، جب کہ خشوگی کی موت میں ملوث مجرموں کی سزائے موت 20 برس قید میں بدل دی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے خصوصی روئیداد نویس نے سعودی ٹرائل کو انصاف سے عداوت قراردیا تھا، روئیداد نویس نےکہا تھا خشوگی کو سوچ سمجھ کر اور جان بوجھ کر قتل کیا گیا ہے۔

Last Updated : Feb 27, 2021, 11:03 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

خشوگی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.