ایران پر اقوام متحدہ کی عائد پابندیوں کو نافذ کرنے کی کوششوں کے بعد امریکہ نے پیر کے روز ایرانی عہدیداروں اور کئی اداروں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
بتادیں کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران میں جاری روایتی اسلحہ کی منتقلی کو روکنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ آج کے میرے اس فیصلے سے ایرانی حکومت اور بین الاقوامی برادری میں ان لوگوں کو واضح پیغام ملتا ہے جو ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری انتظامیہ ایران کے جوہری، بیلسٹک میزائل اور روایتی ہتھیاروں کے دوڑ میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے ہمارے اختیار میں ہونے والے تمام وسائل و ذرائع کا استعمال کرے گی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا کہ ایران پر اقوام متحدہ کے اسلحے کی پابندی کو اب غیر معینہ مدت کے لیے نافذ کردیا گیا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جب تک ایران اپنا طرز عمل تبدیل نہیں کرتا ہے تب تک یہ پابندی برقرار رہے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکہ کی طرف سے ایران پر اسلحے کی فروخت پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی کی قرارداد پیش کی گئی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 2015 کے معاہدے کے تحت ایران نے اپنا جوہری پروگرام محدود، جب کہ امریکہ نے اس پر عائد بعض پابندیاں ہٹا لی تھیں۔
بعد ازاں صدر ٹرمپ کی حکومت یہ کہتے ہوئے اس معاہدے سے الگ ہو گئی تھی کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیاں بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔ صدر ٹرمپ کا یہ مؤقف رہا ہے معاہدے کے باوجود ایران اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔