امریکہ نے متعدد ایرانی عہدیداروں اور اداروں کو انسانی حقوق کی مبینہ طور پر ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں پر بلیک لسٹ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ 'بجائے اس کے کہ ایران دنیا کے لیے ایک خطرہ بن جائے، امریکہ دنیا میں دہشت گردی کے چوٹی کے سرپرست کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے جامع اقدامات اٹھا رہا ہے۔ ان اقدامات میں 25 اداروں اور افراد پر پابندیاں شامل ہیں۔ ہم امریکی شہریوں اور دنیا کے لوگوں کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں!'۔
یہ بار قابل ذکر ہے کہ ایران میں سنہ 2018 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایک سیکیورٹی گارڈ کے قتل کے الزام میںپہلوان نوید افکاری کو پھانسی دے دی گئی۔ جس کے بعد سے ہی یہ معاملہ عالمی سطح پر ابھر کر سامنے آیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے نوید افکاری کی پھانسی کی سزا کو انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ 'ایرانی حکومت نے اپنے نظام عدل کو جبر کے ایک ظالمانہ نظام میں تبدیل کردیا ہے'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'آج امریکہ متعدد ایرانی عہدیداروں اور اداروں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بنا پر پابندی عائد کی ہے'۔
واشنگٹن اور تہران کے مابین کشیدگی اس وقت بڑھ رہی ہے جب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیش رو کے ذریعہ طے پانے والے ایران جوہری معاہدے سے 2018 میں یکطرفہ طور پر دستبرداری اختیار کی تھی اور معاہدوں کے تحت نرمی کی گئی پابندیوں کا از سر نو آغاز کرنا شروع کیا تھا۔