ETV Bharat / international

امریکی انتخابات 2020: پہلے نائب صدارتی مباحثہ کی تفصیلات

author img

By

Published : Oct 8, 2020, 11:04 AM IST

Updated : Oct 8, 2020, 12:35 PM IST

ڈیموکریٹک نائب صدر کی نامزد امیدوار کملا ہیرس نے ٹرمپ انتظامیہ کی کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبائی مرض سے متعلق کارکردگی کو 'تاریخ میں کسی بھی صدارتی انتظامیہ کی سب سے بڑی ناکامی' قرار دیا ہے۔

us election 2020: details of the first vice presidential debate
امریکی انتخابات 2020: پہلے نائب صدارتی مباحثہ کی تفصیلات

تین نومبر 2020 کو دنیا کے ترقی یافتہ اور جمہوری ملک امریکہ میں صدارتی انتخابات طئے ہیں۔ اسی ضمن میں امریکہ بھر میں انتخابی گہما گہمی پورے عروج پر ہے۔ آج آٹھ اکتوبر کو پہلا نائب صدارتی مباحثہ ہوا، جس میں مائیک پینس اور کملا ہیرس نے اپنی اپنی پارٹی کی نمائیدگی کرتے ہوئے مباحثہ میں حصہ لیا۔ مباحثہ کی تفصیلات اس طرح ہیں:

ڈیموکریٹک نائب صدر کی نامزد امیدوار کملا ہیرس نے ٹرمپ انتظامیہ کی کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبائی مرض سے متعلق کارکردگی کو 'تاریخ میں کسی بھی صدارتی انتظامیہ کی سب سے بڑی ناکامی' قرار دیا ہے ۔

ویڈیو

کملا ہیرس نے نائب صدر مائیک پینس پر تیز حملے کے ساتھ پہلے نائب صدارتی بحث کا آغاز کیا۔

بتادیں کہ مائک پینس ری پبلکن پارٹی کے نائب صدر کے نامزد امیدوار کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس ٹاسک فورس کی قیادت بھی کررہے ہیں۔

کیلیفورنیا کی 55 سالہ سینیٹر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ 'موجودہ امریکی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے امریکیوں نے بہت زیادہ قربانی دی ہے'۔

انہوں نے کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبا کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس نے 2 لاکھ سے زیادہ امریکی جانیں ضائع کیں اور ملک کی معیشت کو تباہ کردیا، اس کے باوجود بھی ٹرمپ انتظامیہ نے کوئی موثر کردار ادا نہیں کیا'۔

واضح رہے کہ چند دن قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی کورونا وائرس (کووڈ۔19) مثبت ہوا تھا اور علاج کے بعد وہ اب وائٹ ہاوس میں مقیم ہیں۔ اس پر پینس نے اعتراف کیا کہ 'ہمارا ملک رواں برس انتہائی مشکل وقت سے گزر رہا ہے'۔

ری پبلکن کے نائب صدر کے امیدوار مائیک پینس نے کہا ہے کہ 'میں جانتا ہوں کہ امریکی عوام کے لیے دوسرے دن سے ہی صدر ٹرمپ نے صحت کو اولین ترجیح دی ہے، وہ نظام صحت کو اولین ترجیح دیتے ہیں'۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج کے نائب صدارتی مباحثہ میں ابتدائی طور پر سخت بحث و مباحثہ ہوا، ہلکی سی نوک جھوک بھی رہی لیکن مجموعی طور پر یہ آٹھ دن قبل ہونے والے صدارتی مباحثے سے کہیں زیادہ قابل احترام اور سنجیدہ رہا۔

سابق میں ٹرمپ نے بہت ہی جارحیت کا مظاہرہ کیا تھا۔ انھوں نے اپنے فریق جو بائیڈن کے ساتھ سخت کلامی کی تھی۔ جب کہ آٹھ اکتوبر 2020 کو ہوئے نائب صدارتی مباحثہ میں اس طرح کی چیخ و پکار نہیں کی گئی۔ پینس نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، تو وہیں ہیرس نے بھی حاضر جوابی سے کام لیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہیرس کی جانب سے کورونا وائرس (کووڈ۔19) اور صحت کے بحران سے نمٹنے اور مہلک وائرس کے خطرہ کو کم کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس سے قبل ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے بھی ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکی عوام سے حقائق چھپا رہے ہیں۔

ہیرس نے کہا کہ 'لوگوں کو ایسی معلومات کی ضرورت ہے جسے وہ (ٹرمپ) سننا نہیں چاہتے لیکن انہیں سننے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی حفاظت کرسکیں'۔

جس پر 61 سالہ پینس نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'صدر ٹرمپ کے بروقت اور موثر اقدامات نے سیکڑوں اور ہزاروں امریکی جانوں کو بچایا ہے'۔

اس بحران سے نمٹنے کے اپنے منصوبے پر ہیرس نے کہا کہ 'بائیڈن انتظامیہ کورونا مریضوں کی شناخت، جانچ اور ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنائے گی کہ یہ سہولیات سب کے لیے دستیاب ہو'۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'یہ وہی منصوبہ ہے جو جو بائیڈن کا ہے اور یہ میرے پاس ہے۔ ہم اس پر عمل کریں'۔

ہیرس نے یہ بھی کہا کہ 'اگر ٹرمپ انتظامیہ کے دوران کوئی کورونا وائرس ویکسین دستیاب ہو بھی جائے جو سائنسی مشیروں کے ذریعہ قبول نہیں کی گئی ہے تو وہ اسے نہیں لیں گی، لیکن اگر ملک کے اعلی سائنسی مشیر جیسے ڈاکٹر انتھونی فوکی نے اس ویکسین کی منظوری نہیں دی تو وہ بیکار چلی جائے گی'۔

امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی بھارتی نژاد شخص نے نائب صدارتی بحث کے لئے پوڈیم اٹھایا ہے۔

صحافی سوسن پیج کی زیر نگرانی اس مباحثے کو تقریباً دس دس منٹ کے نو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔

پینس اور ہیریس 12 فٹ (3.7 میٹر) سے زیادہ فاصلے پر رکھے میزوں پر بیٹھے ہوئے تھے، جن میں سے ہر ایک کو بولنے کے لیے مناسب وقت دیا گیا۔

تین نومبر 2020 کو دنیا کے ترقی یافتہ اور جمہوری ملک امریکہ میں صدارتی انتخابات طئے ہیں۔ اسی ضمن میں امریکہ بھر میں انتخابی گہما گہمی پورے عروج پر ہے۔ آج آٹھ اکتوبر کو پہلا نائب صدارتی مباحثہ ہوا، جس میں مائیک پینس اور کملا ہیرس نے اپنی اپنی پارٹی کی نمائیدگی کرتے ہوئے مباحثہ میں حصہ لیا۔ مباحثہ کی تفصیلات اس طرح ہیں:

ڈیموکریٹک نائب صدر کی نامزد امیدوار کملا ہیرس نے ٹرمپ انتظامیہ کی کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبائی مرض سے متعلق کارکردگی کو 'تاریخ میں کسی بھی صدارتی انتظامیہ کی سب سے بڑی ناکامی' قرار دیا ہے ۔

ویڈیو

کملا ہیرس نے نائب صدر مائیک پینس پر تیز حملے کے ساتھ پہلے نائب صدارتی بحث کا آغاز کیا۔

بتادیں کہ مائک پینس ری پبلکن پارٹی کے نائب صدر کے نامزد امیدوار کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس ٹاسک فورس کی قیادت بھی کررہے ہیں۔

کیلیفورنیا کی 55 سالہ سینیٹر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ 'موجودہ امریکی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے امریکیوں نے بہت زیادہ قربانی دی ہے'۔

انہوں نے کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبا کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس نے 2 لاکھ سے زیادہ امریکی جانیں ضائع کیں اور ملک کی معیشت کو تباہ کردیا، اس کے باوجود بھی ٹرمپ انتظامیہ نے کوئی موثر کردار ادا نہیں کیا'۔

واضح رہے کہ چند دن قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی کورونا وائرس (کووڈ۔19) مثبت ہوا تھا اور علاج کے بعد وہ اب وائٹ ہاوس میں مقیم ہیں۔ اس پر پینس نے اعتراف کیا کہ 'ہمارا ملک رواں برس انتہائی مشکل وقت سے گزر رہا ہے'۔

ری پبلکن کے نائب صدر کے امیدوار مائیک پینس نے کہا ہے کہ 'میں جانتا ہوں کہ امریکی عوام کے لیے دوسرے دن سے ہی صدر ٹرمپ نے صحت کو اولین ترجیح دی ہے، وہ نظام صحت کو اولین ترجیح دیتے ہیں'۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج کے نائب صدارتی مباحثہ میں ابتدائی طور پر سخت بحث و مباحثہ ہوا، ہلکی سی نوک جھوک بھی رہی لیکن مجموعی طور پر یہ آٹھ دن قبل ہونے والے صدارتی مباحثے سے کہیں زیادہ قابل احترام اور سنجیدہ رہا۔

سابق میں ٹرمپ نے بہت ہی جارحیت کا مظاہرہ کیا تھا۔ انھوں نے اپنے فریق جو بائیڈن کے ساتھ سخت کلامی کی تھی۔ جب کہ آٹھ اکتوبر 2020 کو ہوئے نائب صدارتی مباحثہ میں اس طرح کی چیخ و پکار نہیں کی گئی۔ پینس نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، تو وہیں ہیرس نے بھی حاضر جوابی سے کام لیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہیرس کی جانب سے کورونا وائرس (کووڈ۔19) اور صحت کے بحران سے نمٹنے اور مہلک وائرس کے خطرہ کو کم کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس سے قبل ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے بھی ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکی عوام سے حقائق چھپا رہے ہیں۔

ہیرس نے کہا کہ 'لوگوں کو ایسی معلومات کی ضرورت ہے جسے وہ (ٹرمپ) سننا نہیں چاہتے لیکن انہیں سننے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی حفاظت کرسکیں'۔

جس پر 61 سالہ پینس نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'صدر ٹرمپ کے بروقت اور موثر اقدامات نے سیکڑوں اور ہزاروں امریکی جانوں کو بچایا ہے'۔

اس بحران سے نمٹنے کے اپنے منصوبے پر ہیرس نے کہا کہ 'بائیڈن انتظامیہ کورونا مریضوں کی شناخت، جانچ اور ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنائے گی کہ یہ سہولیات سب کے لیے دستیاب ہو'۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'یہ وہی منصوبہ ہے جو جو بائیڈن کا ہے اور یہ میرے پاس ہے۔ ہم اس پر عمل کریں'۔

ہیرس نے یہ بھی کہا کہ 'اگر ٹرمپ انتظامیہ کے دوران کوئی کورونا وائرس ویکسین دستیاب ہو بھی جائے جو سائنسی مشیروں کے ذریعہ قبول نہیں کی گئی ہے تو وہ اسے نہیں لیں گی، لیکن اگر ملک کے اعلی سائنسی مشیر جیسے ڈاکٹر انتھونی فوکی نے اس ویکسین کی منظوری نہیں دی تو وہ بیکار چلی جائے گی'۔

امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی بھارتی نژاد شخص نے نائب صدارتی بحث کے لئے پوڈیم اٹھایا ہے۔

صحافی سوسن پیج کی زیر نگرانی اس مباحثے کو تقریباً دس دس منٹ کے نو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔

پینس اور ہیریس 12 فٹ (3.7 میٹر) سے زیادہ فاصلے پر رکھے میزوں پر بیٹھے ہوئے تھے، جن میں سے ہر ایک کو بولنے کے لیے مناسب وقت دیا گیا۔

Last Updated : Oct 8, 2020, 12:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.