امریکی کانگریس کے چھبیس ارکان نے افغنستان میں اقلیتوں کے تحفظ اور ان کی بازآبادکاری کے سلسلے میں امریکہ کے سیکرٹری مائیک پومپیو کو ایک مکتوب لکھا ہے، جس میں افغنستان میں مقیم سکھوں اور ہندوؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گیا ہے کہ انکے تحفظ کے سلسلے میں ضروری فیصلہ لیا جانا چاہئے۔
چار مئی کو لکھے گئے مکتوب میں کانگریس رکن اور سکھ گروپ کے نائب چیرمین جان گارامینڈی اور دیگر پچیس امریکی کانگریس کے ارکان نے لکھا ہے کہ سکھ کمیونیٹی اسلامک اسٹیٹ دہشترگردی کے نشانے پر ہے اور انہیں سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
دو لاکھ پچاس ہزار سکھ اور ہندو افغانستان میں تشدد کا شکار ہو سکتے ہیں۔
مکتوب میں آگے کہا گیا ہے کہ ایسے موقع پر ضروری اقدامات اٹھایا جانا چاہئےتاکہ سکھوں اور ہندوؤں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے محفوظ مقامات تک پہنچایا جا سکے۔
مکتوب میں صلاح دی گئی ہے کہ یو ایس ریفیوجی ایڈمیشن پروگرام کے تحت انہیں تحفظ دیا جا سکتا ہے۔
آگے لکھا گیا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ یو ایس آر اے پی کا استعمال عام طور پر کم لوگوں اور بہت زیادہ خطرات کو دیکھتے ہوئے کیا جا تا ہے لیکن یہاں بھی سکھوں اور ہندوؤں کو بہت خطرات ہیں۔
امریکی کانگریس کے ارکان نے پومپیو سے کہا ہے کہ عالمی سطح پر انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم الائنس سے بھی اس معاملے میں تعاون لیا جانا چاہئے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ اس کورونا وبا کے وقت سفر کرنے پر پابندی ہے لیکن اس کے باوجود وہ افغنستان میں سکھوں اور ہندوؤں کے تحفظ کے مسائل کو اٹھاتے رہیں گے تاکہ افغنستان کے باہر انیہں کہیں محفوظ مقامات پر آباد کیا جا سکے۔