ETV Bharat / international

امریکی مسلح افواج سال کے آخر تک عراق سے نکل جائیں گی - امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن

واشنگٹن میں منعقدہ اسٹریٹجک مکالمے کے بعد امریکی اورعراقی حکومتوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر 2021 تک عراق میں جنگی کردار والی کوئی امریکی فوج نہیں رہے گی۔

امریکی مسلح افواج
امریکی مسلح افواج
author img

By

Published : Jul 27, 2021, 9:36 AM IST

Updated : Jul 27, 2021, 10:23 AM IST

عراق کے وزیر برائے امور خارجہ ڈاکٹر فواد حسین اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ 11 جون 2020 کو ریاستہائے متحدہ امریکہ اور جمہوریہ عراق (ایس ایف اے) کے مابین دوستی اور تعاون کے تعلقات کے لیے 2008 کے اسٹریٹجک فریم ورک معاہدے کے مطابق امریکی کمبیٹ فورسز کے عراق سے انخلا کا اعلان کیا گیا ہے۔ عراقی وفد میں کردستان کی علاقائی حکومت کے نمائندے بھی شامل تھے۔

امریکہ اور عراق کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے نمائندوں نے طویل المیعاد اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے اور باہمی تشویش کے کلیدی امور جیسے علاقائی استحکام، عوام کی صحت، ماحولیاتی تبدیلی، توانائی کی بچت، آزادی، انسانی امداد، انسانی حقوق، معاشی تعاون سمیت دیگر مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال گیا۔

مذکورہ بالا امور پر تبادلہ خیال کے علاوہ عراق کے نمائندوں نے اپنے ملک میں بے گھر ہونے والے افراد کی ان کے آبائی علاقوں میں بحفاظت اور رضاکارانہ طور پر واپسی کو فروغ دینے کے لیے بات چیت کی۔ اس پر امریکی نمائندوں نے اپنی حمایت کا وعدہ کیا۔

دونوں ممالک کے وفود نے ایس ایف اے میں ہوئے معاہدہ کی تصدیق کی۔ اس کے علاوہ امریکہ نے عراق کی خودمختاری اور قوانین کی حکمرانی کا احترام کرنے کی بات کہی ہے اور وعدہ کیا کہ وہ عراق کو اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے درکار وسائل کی فراہمی جاری رکھے گا۔

عراقی حکومت نے عراقی سیکیورٹی فورسز (آئی ایس ایف) کو مشورے دینے اور ان کو اہل بنانے کے لئے اتحادی اہلکاروں کے تحفظ کے عزم کی تصدیق کی اور اپنے مؤقف پر ایک بار پھر زور دیا کہ اس کی درخواست پر تمام اتحادی افواج عراق میں موجود ہیں۔

دونوں ممالک کے وفود نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ اور اتحاد کے دیگر اہلکاروں کی میزبانی کرنے والے فوجی بیس عراقی ہیں۔ اتحادی اہلکار عراق کے وضع کردہ اصول و ضوابط کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

وفود نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے بیس نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ عراق میں اتحادی افواج کی موجودگی صرف داعش کے خلاف عراقی حکومت کی لڑائی کی حمایت میں ہے۔

وفود نے حالیہ تکنیکی مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا کہ سلامتی، فوجی کے خصوصی تربیت، مشورے، معاونت اور انٹیلیجنس کے اشتراک سے متعلق تمام تر خدمات مکمل طور پر عراقی حکومت کو منتقل کرنے کے بعد 31 دسمبر 2021 تک عراق میں جنگی کردار والی کوئی امریکی فوج نہیں ہوگی۔

ریاستہائے متحدہ نے مستقبل میں ہونے والے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور آئی ایس ایف کے لئے اپنی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

وفود نے قانون، قومی دستور سازی اور ان سے متعلق بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور اس سے متعلق امور پرعمل آوری کے لئے اپنے عزائم کا اظہار کیا ۔اوراس بات کی تصدیق کی کہ آزاد اور منصفانہ انتخابات عراق کی خودمختاری، جمہوریت اور اس کی ترقی کے لئے ہوگی۔

عراقی فریق نے رائے دہندگان کی شرکت کی تعدا میں اضافہ کو یقینی بنانے ،ووٹرز، امیدواروں، انتخابی عملے،مقامی نگران، سول سوسائٹی گروپوں اور بین الاقوامی مبصرین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اپنے منصوبوں کا مفصل احوال پیش کیا۔

دونوں وفود نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2576 (2021) کے ذریعہ بین الاقوامی برادری کی تعریف کی۔ اور اس بات پر اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے عراق (یو این اے ایم آئی) مانیٹرنگ ٹیم اور یورپی یونین کے مشاہداتی مشن دونوں کی موجودگی ایک نیک نیتی کی کوشش کی نمائندگی کرتی ہے۔

وفود نے کہا کہ عالمی برادری اکتوبر میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لئے عراقی عوام اور عراقی حکومت کے مطالبے کی حمایت کرے گی۔

عراق لئے طویل عرصے سے امریکی حمایت، اور UNAMI کی انتخابی امداد میں حالیہ امریکی مالی اعانت کا خیرمقدم کیا ، جس میں اس کی انتخابی نگرانی ٹیم بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں :افغانستان: بگرام ایئر بیس سے امریکی فوج کا مکمل انخلا 4 جولائی تک

فریقین نے گلاسگو میں منعقدہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کی پارٹیز کی 26 ویں کانفرنس سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کام کرنے اور متعدد حکومتوں کے ذریعے تعاون کا اعلان کیا۔

ریاستہائے متحدہ نے اقتصادی اصلاحات کو فروغ دینے اور علاقائی اتحاد کو بڑھانے کے لئے عراق کی کوششوں، بالخصوص اردن اور جی سی سی انٹرکنکشن اتھارٹی کے ساتھ توانائی کے منصوبوں کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

عراق کے وزیر برائے امور خارجہ ڈاکٹر فواد حسین اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ 11 جون 2020 کو ریاستہائے متحدہ امریکہ اور جمہوریہ عراق (ایس ایف اے) کے مابین دوستی اور تعاون کے تعلقات کے لیے 2008 کے اسٹریٹجک فریم ورک معاہدے کے مطابق امریکی کمبیٹ فورسز کے عراق سے انخلا کا اعلان کیا گیا ہے۔ عراقی وفد میں کردستان کی علاقائی حکومت کے نمائندے بھی شامل تھے۔

امریکہ اور عراق کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے نمائندوں نے طویل المیعاد اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے اور باہمی تشویش کے کلیدی امور جیسے علاقائی استحکام، عوام کی صحت، ماحولیاتی تبدیلی، توانائی کی بچت، آزادی، انسانی امداد، انسانی حقوق، معاشی تعاون سمیت دیگر مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال گیا۔

مذکورہ بالا امور پر تبادلہ خیال کے علاوہ عراق کے نمائندوں نے اپنے ملک میں بے گھر ہونے والے افراد کی ان کے آبائی علاقوں میں بحفاظت اور رضاکارانہ طور پر واپسی کو فروغ دینے کے لیے بات چیت کی۔ اس پر امریکی نمائندوں نے اپنی حمایت کا وعدہ کیا۔

دونوں ممالک کے وفود نے ایس ایف اے میں ہوئے معاہدہ کی تصدیق کی۔ اس کے علاوہ امریکہ نے عراق کی خودمختاری اور قوانین کی حکمرانی کا احترام کرنے کی بات کہی ہے اور وعدہ کیا کہ وہ عراق کو اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے درکار وسائل کی فراہمی جاری رکھے گا۔

عراقی حکومت نے عراقی سیکیورٹی فورسز (آئی ایس ایف) کو مشورے دینے اور ان کو اہل بنانے کے لئے اتحادی اہلکاروں کے تحفظ کے عزم کی تصدیق کی اور اپنے مؤقف پر ایک بار پھر زور دیا کہ اس کی درخواست پر تمام اتحادی افواج عراق میں موجود ہیں۔

دونوں ممالک کے وفود نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ اور اتحاد کے دیگر اہلکاروں کی میزبانی کرنے والے فوجی بیس عراقی ہیں۔ اتحادی اہلکار عراق کے وضع کردہ اصول و ضوابط کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

وفود نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے بیس نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ عراق میں اتحادی افواج کی موجودگی صرف داعش کے خلاف عراقی حکومت کی لڑائی کی حمایت میں ہے۔

وفود نے حالیہ تکنیکی مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا کہ سلامتی، فوجی کے خصوصی تربیت، مشورے، معاونت اور انٹیلیجنس کے اشتراک سے متعلق تمام تر خدمات مکمل طور پر عراقی حکومت کو منتقل کرنے کے بعد 31 دسمبر 2021 تک عراق میں جنگی کردار والی کوئی امریکی فوج نہیں ہوگی۔

ریاستہائے متحدہ نے مستقبل میں ہونے والے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور آئی ایس ایف کے لئے اپنی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

وفود نے قانون، قومی دستور سازی اور ان سے متعلق بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور اس سے متعلق امور پرعمل آوری کے لئے اپنے عزائم کا اظہار کیا ۔اوراس بات کی تصدیق کی کہ آزاد اور منصفانہ انتخابات عراق کی خودمختاری، جمہوریت اور اس کی ترقی کے لئے ہوگی۔

عراقی فریق نے رائے دہندگان کی شرکت کی تعدا میں اضافہ کو یقینی بنانے ،ووٹرز، امیدواروں، انتخابی عملے،مقامی نگران، سول سوسائٹی گروپوں اور بین الاقوامی مبصرین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اپنے منصوبوں کا مفصل احوال پیش کیا۔

دونوں وفود نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2576 (2021) کے ذریعہ بین الاقوامی برادری کی تعریف کی۔ اور اس بات پر اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے عراق (یو این اے ایم آئی) مانیٹرنگ ٹیم اور یورپی یونین کے مشاہداتی مشن دونوں کی موجودگی ایک نیک نیتی کی کوشش کی نمائندگی کرتی ہے۔

وفود نے کہا کہ عالمی برادری اکتوبر میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لئے عراقی عوام اور عراقی حکومت کے مطالبے کی حمایت کرے گی۔

عراق لئے طویل عرصے سے امریکی حمایت، اور UNAMI کی انتخابی امداد میں حالیہ امریکی مالی اعانت کا خیرمقدم کیا ، جس میں اس کی انتخابی نگرانی ٹیم بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں :افغانستان: بگرام ایئر بیس سے امریکی فوج کا مکمل انخلا 4 جولائی تک

فریقین نے گلاسگو میں منعقدہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کی پارٹیز کی 26 ویں کانفرنس سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کام کرنے اور متعدد حکومتوں کے ذریعے تعاون کا اعلان کیا۔

ریاستہائے متحدہ نے اقتصادی اصلاحات کو فروغ دینے اور علاقائی اتحاد کو بڑھانے کے لئے عراق کی کوششوں، بالخصوص اردن اور جی سی سی انٹرکنکشن اتھارٹی کے ساتھ توانائی کے منصوبوں کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

Last Updated : Jul 27, 2021, 10:23 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.