ETV Bharat / international

'کورونا جہاد ہیش ٹیگ ایک غلط اصطلاح' - کورونا جہاد ہیش ٹیگ

گزشتہ دنوں بھارتی دارالحکومت دہلی کے نظامالدین علاقے میں قائم تبلیغی جماعت کے مرکز میں شامل ہونے والے متعدد افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد بھارت میں ٹویٹر پر ہیش ٹیگ 'کورونا جہاد' کا ٹرینڈ چلنے لگا، اور اس وبائی مرض کے بھارت میں پھیلاو کے لیے یہاں کی مسلم اقلیت کو واحد وجہ بتایا جانے لگا۔

'کورونا جہاد ہیش ٹیگ ایک غلط اصطلاح'
'کورونا جہاد ہیش ٹیگ ایک غلط اصطلاح'
author img

By

Published : Apr 3, 2020, 12:01 PM IST

اس ہیش ٹیگ پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی فورم نے کہا ہے کہ 'کورونا جہاد' جیسے ہیش ٹیگ کا استعمال یا اس کی اصطلاح بدقسمتی اور غلطی ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام شکوک و شبہات کو دور کرے اور یہ واضح کرے کہ کوئی مذہب یا کمیونیٹی کورونا وائرس کا ذریعہ نہیں ہے۔

بین الاقوامی مذہبی آزادی کے سفیر سیموئیل ڈی براؤن بیک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہا کہ امریکی انتظامیہ اقلیتی طبقات کو کوڈ۔ 19 وائرس کے لیے مورود الزام ٹھہرائے جانے کے متعدد واقعات کا سراغ لگا رہی ہے۔

بھارت میں ہیش ٹیگ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں براؤن بیک نے کہا 'ہم کووڈ 19 وائرس کے لئے مذہبی اقلیتوں کے الزام تراشی کا سراغ لگا رہے ہیں، ایک بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسا یہ مختلف جگہوں پر ہو رہا ہے، حکومتوں کے ذریعہ ایسا کیا جانا ایک غلط عمل ہے۔

انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ واضح طور پر وائرس کی اصلیت کے بارے میں بتائے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اقلیتوں کو نشانہ نہ بنایا جائے۔

'حکومتوں کو واقعتا اس سے متعلق واضح کرنا چاہیے اور یہ بتانا چاہئے کہ کوئی بھی مذہب یا اقیلیتی برادری کورونا وائرس کا منبع نہیں ہے'۔

براون بیک نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اس وائرس کی ابتدا کہاں سے ہوئی ہے، یہ ایک وبائی مرض ہے جو پوری دنیا کو اپنی زد میں لے چکا ہے، اور یہ اقلیتوں کی طرف سے نہیں کیا گیا ہے۔

'لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ دنیا کے مختلف مقامات پر اس طرح کے الزامات کا کھیل شروع کر دیا گیا ہے اور اسے مسلم طبقات کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے'۔

'براون بیک نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ان ممالک کی حکومتیں اس پر سختی سے کارروائی کرے گی اور اس طرح کی الزام تراشی کو دور کی کوشش کرے گی'۔

اس ہیش ٹیگ پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی فورم نے کہا ہے کہ 'کورونا جہاد' جیسے ہیش ٹیگ کا استعمال یا اس کی اصطلاح بدقسمتی اور غلطی ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام شکوک و شبہات کو دور کرے اور یہ واضح کرے کہ کوئی مذہب یا کمیونیٹی کورونا وائرس کا ذریعہ نہیں ہے۔

بین الاقوامی مذہبی آزادی کے سفیر سیموئیل ڈی براؤن بیک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہا کہ امریکی انتظامیہ اقلیتی طبقات کو کوڈ۔ 19 وائرس کے لیے مورود الزام ٹھہرائے جانے کے متعدد واقعات کا سراغ لگا رہی ہے۔

بھارت میں ہیش ٹیگ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں براؤن بیک نے کہا 'ہم کووڈ 19 وائرس کے لئے مذہبی اقلیتوں کے الزام تراشی کا سراغ لگا رہے ہیں، ایک بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسا یہ مختلف جگہوں پر ہو رہا ہے، حکومتوں کے ذریعہ ایسا کیا جانا ایک غلط عمل ہے۔

انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ واضح طور پر وائرس کی اصلیت کے بارے میں بتائے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اقلیتوں کو نشانہ نہ بنایا جائے۔

'حکومتوں کو واقعتا اس سے متعلق واضح کرنا چاہیے اور یہ بتانا چاہئے کہ کوئی بھی مذہب یا اقیلیتی برادری کورونا وائرس کا منبع نہیں ہے'۔

براون بیک نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اس وائرس کی ابتدا کہاں سے ہوئی ہے، یہ ایک وبائی مرض ہے جو پوری دنیا کو اپنی زد میں لے چکا ہے، اور یہ اقلیتوں کی طرف سے نہیں کیا گیا ہے۔

'لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ دنیا کے مختلف مقامات پر اس طرح کے الزامات کا کھیل شروع کر دیا گیا ہے اور اسے مسلم طبقات کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے'۔

'براون بیک نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ان ممالک کی حکومتیں اس پر سختی سے کارروائی کرے گی اور اس طرح کی الزام تراشی کو دور کی کوشش کرے گی'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.