اس ہیش ٹیگ پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی فورم نے کہا ہے کہ 'کورونا جہاد' جیسے ہیش ٹیگ کا استعمال یا اس کی اصطلاح بدقسمتی اور غلطی ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام شکوک و شبہات کو دور کرے اور یہ واضح کرے کہ کوئی مذہب یا کمیونیٹی کورونا وائرس کا ذریعہ نہیں ہے۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے سفیر سیموئیل ڈی براؤن بیک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہا کہ امریکی انتظامیہ اقلیتی طبقات کو کوڈ۔ 19 وائرس کے لیے مورود الزام ٹھہرائے جانے کے متعدد واقعات کا سراغ لگا رہی ہے۔
بھارت میں ہیش ٹیگ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں براؤن بیک نے کہا 'ہم کووڈ 19 وائرس کے لئے مذہبی اقلیتوں کے الزام تراشی کا سراغ لگا رہے ہیں، ایک بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسا یہ مختلف جگہوں پر ہو رہا ہے، حکومتوں کے ذریعہ ایسا کیا جانا ایک غلط عمل ہے۔
انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ واضح طور پر وائرس کی اصلیت کے بارے میں بتائے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اقلیتوں کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
'حکومتوں کو واقعتا اس سے متعلق واضح کرنا چاہیے اور یہ بتانا چاہئے کہ کوئی بھی مذہب یا اقیلیتی برادری کورونا وائرس کا منبع نہیں ہے'۔
براون بیک نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اس وائرس کی ابتدا کہاں سے ہوئی ہے، یہ ایک وبائی مرض ہے جو پوری دنیا کو اپنی زد میں لے چکا ہے، اور یہ اقلیتوں کی طرف سے نہیں کیا گیا ہے۔
'لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ دنیا کے مختلف مقامات پر اس طرح کے الزامات کا کھیل شروع کر دیا گیا ہے اور اسے مسلم طبقات کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے'۔
'براون بیک نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ان ممالک کی حکومتیں اس پر سختی سے کارروائی کرے گی اور اس طرح کی الزام تراشی کو دور کی کوشش کرے گی'۔