امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سوڈان کی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل عبدالفتاح البرہان سے اپیل کی ہے کہ وہ زیر حراست سیاستدانوں کو رہا کریں اور جمہوری حکومت کو بحال کریں۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ ’وزیر خارجہ سوڈان میں 25 اکتوبر سے حراست میں لی گئی تمام سیاسی شخصیات کی فوری رہائی اور وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کی دفتر میں واپسی اور ملک میں جمہوری حکومت کی بحالی کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی ہے‘۔
بلنکن نے کہا ہے کہ سوڈان میں جمہوریت کی بحالی سے دونوں ممالک کے درمیان ایک مضبوط شراکت داری کو پھر سے شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
25 اکتوبر کو حمدوک اور کچھ وزراء کو فوج نے حراست میں لے لیا، اسی دن جنرل البرہان نے ایمرجنسی کا اعلان کر کے ملکی کونسل اور حکومت کو تحلیل کر دیا۔
اس دوران سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعرات کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جنرل البرہان نے فوجی تختہ پلٹ میں قید چار وزراء کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ پیش رفت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹریس کی مداخلت کے بعد سامنے آئی جب انہوں نے ملک کے فوجی سربراہ سے اپیل کی کہ ملک میں آئینی نظام کو بحال کرنے کی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھیں: سوڈان میں احتجاج، جمہوری حکومت کا مطالبہ
واضح رہے کہ سوڈان میں دو سال قبل عمر البشیر کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ملک میں سویلین اور فوجی حکومت مل کر کام کر رہی تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ اس سال اقتدار کی منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے اور ملک میں مکمل جمہوری نظام قائم کیا جا سکے گا، لیکن اس سے قبل فوج نے اقتدار پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔ اس کے بعد سے جمہوریت کے حامی اور فوج حمایتی کارکنان سڑکوں پر مسلسل مظاہرے کر رہے ہیں۔ عوامی مظاہروں کو کچلنے کے لیے فوج پرتشدد کاروائی بھی کر رہی ہے، جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی مزمت کی ہے اور ملک میں جمہوری حکومت کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔