امریکہ طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں سنگین انسانی بحران کا سامنا کرنے والے لوگوں کی مدد کے لیے 144 ملین ڈالر فراہم کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امداد براہ راست آزاد بین الاقوامی اور غیر سرکاری انسانی تنظیموں کو فراہم کی جائے گی، جن میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)، یونیسیف، بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن شامل ہے۔
جمعرات کو بلنکن نے کہا کہ "اس فنڈ کے ذریعے خطے کے 18 ملین سے زیادہ ضرورت مند افغانوں کو براہ راست مدد فراہم کی جائے گی، جن میں پڑوسی ممالک میں پناہ لینے والے افغان مہاجرین بھی شامل ہیں"۔
بلنکن نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی افغانستان میں اور اس علاقے میں افغان مہاجرین کے لیے امریکہ کی کل انسانی امداد 2021 میں بڑھ کر تقریباً 47.4 کروڑ ڈالر ہو گئی ہے، جو کسی بھی ملک کے ذریعے دی جانے والی سب سے زیادہ امداد ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 'یہ مدد ہمارے شراکت داروں کو صحت کی دیکھ بھال کی کمی، کووڈ-19، خشک سالی، غذائیت کی کمی اور آئندہ دنوں میں سردی کے موسم کی وجہ سے بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کے پیش نظر زندگی کی حفاظت، خوراک کی حفاظت، ضروری صحت کی دیکھ بھال، موسم سرما کے سامان کی فراہمی، دیگر لاجسٹک اور ہنگامی خوراک کی امداد فراہم کرنے کے قابل بنائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزین نے شہریت دینے یا واپس بھیج دینے کا مطالبہ کیا
بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے پڑوسیوں نے طویل عرصے سے دنیا کی سب سے بڑی اور طویل ترین مہاجرین کی صورت حال کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی سلامتی کے خواہاں افغان عوام کے لیے اپنی سرحدیں کھلی رکھیں۔
بلنکن نے کہا کہ "اس نئی انسانی امداد کے ذریعے ہم افغان مہاجرین کو تحفظ فراہم کرتے رہیں گے اور خطے میں اپنے شراکت داروں کی مدد کریں گے۔" اس کے ساتھ ساتھ ہم افغانستان میں ضرورت مندوں کی مدد بھی جاری رکھیں گے۔