افغانستان میں امریکہ کے خصوصی نمائند زلمے خلیل زاد نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں آئی ایس-خراسان کے خلاف جنگ میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ اتحاد اور افغانستانی سکیورٹی فورسز اور طالبان کی جانب سے چلائی جا رہی مہم کی وجہ سے آئی ایس-خراسان کو اپنے ملیٹنٹ اور مقبوضہ علاقے گنوانے پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینکڑوں خراسان ملیٹنٹوں نے ہتھیاربھی ڈالے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ عسکریت پسند گروپ کو ختم نہیں کیا جا سکا ہے، لیکن انہیں کمزور کرنے میں کامیابی مل گئی ہے۔
روسی وفاقی سلامتی سروس (ایف ایس بی) کے ڈائریکٹر الیگزینڈر بورتنكووف نے گزشتہ ماہ اسلامک اسٹیٹ کے نام نہاد ولایت خراسان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے درمیان افغانستان میں بڑھتے ساز باز کی وارننگ دی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایس افغانستان کو لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اس کا مقصد پورے مغربی ایشیا میں پاؤں پھیلانا ہے۔
اس سے پہلے نومبر میں روسی حکومت کے پہلے نائب سربراہ سرگئی پريخودكووف نے کہا تھا کہ افغانستان میں 10000 اسلامک اسٹیٹ عسکریت پسند سرگرم ہیں جو پنٹاگن کے ان دعوؤں کی تردید کرتا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے پاس ملک میں صرف چند ہزار ملیٹنٹ ہیں۔