امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ملکی صنعت کو ہنگامی صورت حال سے محفوظ رکھنے اور سستے داموں پر ذخائر کو فروغ دینے کی کوششوں کے لیے یہ اقدام کیا جارہا ہے۔
اگرچہ امریکہ میں مختلف ممالک سے خام تیل کی خریداری تیزی سے شروع ہوچکی ہے، لیکن ملک کے اسٹریٹجک پٹرولیم ریزرو کے چار مقامات پر فراہمی کو مکمل ہونے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔
امریکی محکمہ پٹرولیم کےعہدیدار نے بتایا کہ پائپ لائن اور بندرگاہ کی گنجائش میں رکاوٹیں وقت کے مطابق ہوسکتی ہیں۔
خریداری کے فوری منصوبوں کا مقصد جمعہ کے روز ٹرمپ کے اس اعلان کو پورا کرنا ہے کہ 'امریکی ریزرو کو پُر کرنے کے لئے بڑی مقدار میں تیل خریدے گا'، جس کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ 'امریکی تیل کی صنعت کو مدد ملے گی جبکہ امریکی ٹیکس دہندگان سے اربوں کی بچت ہوسکتی ہے'۔
سکریٹری برائے توانائی ڈین بروئیلیٹ نے محکمہ توانائی کے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ 'امریکی اسٹریٹجک پٹرولیم ریزرو میں جتنی جلدی ممکن ہو ذخیرہ کے لئے امریکہ میں خام تیل کی خریداری کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے'۔
پچھلے ہفتے امریکی بینچ مارک آئل میں 23 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جو عالمی سطح پر کوڈ 19 وبائی امراض اور سعودی۔ روس کے قیمتوں میں واضح فرق محسوس کیا گیا، جس کے بعد سے بازار میں لگاتار تبدیلیاں آرہی ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے جمعہ کو ریزرو کو بھرنے کا حکم دینے کے بعد قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے 2008 کے بعد سے بدترین معاشی کارکردگی کا اندازہ کرتے ہوئے یہ اقدام اٹھایا ہے، لیکن ایشیا میں اس ہفتے کی تجارت کے آغاز پر تیل کی خریداری میں 6 فیصد سے زیادہ کی کمی ہوئی ہے۔
محکمہ پٹرولیم و توانائی کے عہدیدار نے بتایا کہ 'محکمہ توانائی خریداری میں آسانی کے لئے چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے۔ اس میں حتمی فیصلے کرنا بھی شامل ہے کہ یہ کونسا خال تیل اور کس ملک سے خریدے گا'۔