پاکستان کے شمال مغربی باجور ضلع میں افغانستان کے شدت پسندوں کی جانب سے سرحد سے کیے گئے حملے میں دو پاکستانی فوجیوں کی موت ہوگئی۔
فوج کی میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک رلیشنس (آئی ایس پی آر) نے اتوار کو بیان جاری کرکے کہا کہ شدت پسندوں نے پاکستان کے شمال مغربی خیبر پختونخوا صوبہ میں سرحد پر واقع ایک فوجی جانچ چوکی پر فائرنگ کی۔ پاکستانی فوج کے جوانوں نے بھی جوابی کارروائی کی۔
خفیہ رپورٹوں کے مطابق پاکستانی فوج کے جوانوں کی فائنرنگ میں دو سے تین دہشت گرد مارے گئے اور کم از کم تین دہشت گرد زخمی ہوگئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کے لیے دہشت گردوں کی طرف سے افغانستان کی زمین کے استعمال کی سخت مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ افغانستان میں موجودہ اور مستقبل کی حکومت پاکستان کے خلاف ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے گی۔
پاکستان کے ضلع باجور میں اتوار کو ہونے والا واقعہ 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ باجور افغان سرحد کے ساتھ کئی لاقانون قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے جہاں طویل عرصے سے جنگجوؤں کو پناہ دی گئی ہے، جن میں پاکستانی طالبان بھی شامل ہیں جنہیں TTP کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ٹی ٹی پی، جس نے سقوط کابل کے بعد افغانستان میں طالبان سے اپنی وفاداری کی تجدید کی، نے حال ہی میں پاکستانی فوج کے خلاف اپنی مہم تیز کر دی ہے۔
پاکستانی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اتوار کے حملے کے لیے کس گروہ کو ذمہ دار سمجھتی ہے، لیکن طویل عرصے سے یہ کہتی رہی ہے کہ ٹی ٹی پی کے رہنما اور جنگجو قبائلی اضلاع سے فرار ہونے کے بعد افغانستان میں پناہ لے رہے ہیں۔
حوثی باغیوں کے میزائل حملے میں 30 یمنی فوجی ہلاک
داعش کے بمبار امریکی ڈرون حملوں کی زد میں
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اسلام آباد توقع کرتا ہے کہ طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستان مخالف ٹی ٹی پی افغان سرزمین کو پاکستان میں حملوں کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر استعمال نہ کرے۔
اسلام آباد نے پاکستانی طالبان پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے جولائی میں شمالی پاکستان میں ایک خودکش حملے کے لیے افغانستان کو اڈے کے طور پر استعمال کیا تھا جس میں نو چینی مزدور اور چار پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس کو بتایا "ہم نے توقع کی تھی کہ جس طرح افغانستان میں حالات سامنے آرہے ہیں پاکستان میں تشدد پھیل سکتا ہے۔"
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ طالبان افغان سرزمین کے استعمال کے لیے کسی بھی گروپ کو کسی کے خلاف حملے کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔