جنوبی امریکی ملک چلی کے دارالحکومت سینٹیاگو میں مظاہرین نے دو گرجا گھروں کو نذر آتش کر دیا، جس سے چرچ کی گھنٹیاں اور عیسی علیہ السلام کا مجسمہ بھی جل کر راکھ ہو گیا۔
چرچ کے رہنماؤں نے حملوں کی مذمت کی ہے اور تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
چلی میں مہنگائی اور معاشی عدم توازن پر حکومت مخالف احتجاج کو ایک برس مکمل ہونے کی یاد منانے کے لیے ہزاروں مظاہرین اٹلی چوک میں یکجا ہوئے تھے، جہاں انہوں نے چرچ کو آگ لگ دی۔
پولیس کی جانب سے واٹر کینن کے استعمال کے بعد دارالحکومت سینٹیاگو کی سڑکیں میدان جنگ میں تبدیل ہو گئیں۔ مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر فائر بال اور پتھر پھینکے گئے۔ اس دوران متعدد افراد زخمی ہوئے اور چند کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
گزشتہ برس چلی کے صدر سباسٹین پنیرا نے عوامی احتجاج کے پیش نظر کابینہ کو برطرف کرنے کا اعلان کیا تھا اس کے باوجود بحران ختم نہیں ہو سکا۔
واضح رہے کہ جنوبی امریکی ملک میں معاشی عدم مساوات پر شدید عوامی ردعمل سامنے آ رہا ہے، عوام کرایوں میں اضافے کی وجہ سے سڑکوں پر آنا شروع ہو گئی ہے۔