امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ترکی نے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کی قیادت والی فوج اور داعش کے خلاف حملے کر کے اپنی فوجی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے ٹویٹر پر کہا’’ہم نے داعش کوصد فیصد شکست دے کر ان کا خاتمہ کر دیا ہے اور شام میں اب ہماری فوج موجود نہیں ہے ہم نے اپنا کام مکمل طور پر کیا ہے۔ اب ترکی کرد جنگجوؤں پر حملے کر رہا ہے جو گزشتہ 200 برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں'۔
انہوں نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے لکھا’’ہمارے پاس تین متبادل ہیں، ہزاروں فوجیوں کو وہاں بھیجنا اور فوجی فتح حاصل کرنا، ترکی پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اس کو اقتصادی طور پر کمزور کر دینا یا ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کر کے ایک سمجھوتہ کروانا '۔
اس سے قبل ترکی نے بدھ کو شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کی قیادت والی فوج اور داعش کے خلاف حملے کر کے اپنی فوجی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
ترکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرحد کے نزدیک محفوظ علاقے بنانے کے لئے یہ حملے کر رہا ہے۔ ترکی کی اس فوجی مہم کی عرب لیگ، یورپی یونین کے اراکین سمیت مغربی ممالک نے بھی تنقید کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجو شام میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ داعش کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے کشمیر معاملے پر بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت نے اسے سرے سے مسترد کردیا تھا۔