امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تین نومبر 2020 کو امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ہی سپریم کورٹ کے نئے جج کی نامزدگی سے متعلق بڑا اعلان کیا ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں ایمی کونی بیریٹ کو سپریم کورٹ کی جج نامزد کردیا ہے۔
اس موقع پر ایک تقریب کے دوران ٹرمپ نے کہا ہے کہ 'آج میرے لیے عزت کا دن ہے کہ ایمی کوی بیریٹ کو میں ایس سی کی جج نامزد کررہا ہوں۔ جو ہمارے ملک کے بہت ہی نمایاں شخصیت ہیں۔ انھوں نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں'۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ 'بیریٹ بے مثال کارناموں کی حامل، عقلمند، مستند اسناد سے متصف اور وفادار خاتون ہیں۔ آئین کی مکمل معلومات رکھتی ہیں'۔
ایمی کوی بیریٹ کی سپریم کورٹ جج نامزد ہونے کے بعد امریکی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس کو ٹرمپ کو انتخابات کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں'۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'امریکی عوام جانتے ہیں کہ امریکی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے ان کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ سینیٹ کو اس خالی جگہ کو اس وقت تک پُر نہیں کرنا چاہئے تھا جب تک امریکی عوام اپنے اگلے صدر اور اگلی کانگریس کا انتخاب نہیں کرتے ہیں'۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ کی جج روتھ گنز برگ کے انتقال کے بعد یہ عہدے خالی ہوگیا تھا۔
- ایمی کونی بیریٹ کون ہیں؟
48 سالہ ایمی کونی بیریٹ ایک کیتھولک عیسائی کے طور پر پہچانی جاتی ہیں۔ وہ نوٹری ڈیم لاء اسکول کی فارغ التحصیل ہیں۔
ایمی کوی بیریٹ سابق میں ساتویں سرکٹ کے لئے ریاستہائے متحدہ امریکہ کی اپیل عدالت میں تین سال تک وفاقی جج رہی ہیں۔
- مزید پڑھیںَ: انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار منتقل کردیں گے: ٹرمپ
امریکی شہر انڈیانا کے نوٹری ڈیم لاء اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد بیریٹ نے جسٹس انتونین سکالیہ کے تحت کلرک کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ بعد میں وہ اپنے الما میٹر میں لا فیکلٹی میں شامل ہوگئیں، جہاں وہ اسقاط حمل کے ایک گروپ کی رکن بن جسے 'فیکلٹی فار لائف' کہتے ہیں۔