امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا اکاؤنٹ بحال کروانے کے لیے عدالت پہنچ گئے۔
ٹرمپ نے ٹوئٹر کے خلاف اپنا اکاونٹ بحال کرانے کے لیے جمعے کی رات جنوبی امریکی کے فلوریڈا کی ضلع عدالت میں دائر کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر امریکا میں سیاسی گفتگو پر بہت حد تک طاقت اور کنٹرول کا استعمال کرتا ہے جو کہ جمہوری مکالمے کے لیے بے حد، بے مثال اور انتہائی خطرناک ہے۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ امریکی کانگریس ارکان نے زبردستی ٹوئٹر سے میرا اکاؤنٹ بند کروایا۔
سابق امریکی صدر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل ہونے سے پہلے اس پر 8 کروڑ 80 لاکھ سے زائد فالورز تھے اور وہ سوشل میڈیا کو بطور میگا فون کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
اپنی اس درخواست میں ڈونلڈ ٹرمپ نے موقف اختیار کیا کہ طالبان کو جنگی فتوحات کے ٹوئٹ کرنے دیے گئے جبکہ انتخابی فتوحات بتانے پر میرا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا گیا۔
- ٹرمپ کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر مستقل پابندی عائد
- ٹویٹر نے ٹرمپ کو آگاہ کیا
- یو ٹیوب نے ٹرمپ کے چینل کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا
واضح رہے کہ رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 2016 سے 2021 کے جنوری تک امریکا کے 45 ویں صدر رہے تھے اور انہوں نے اپنے دور میں سوشل میڈیا و ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف سخت ضوابط بھی بنائے تھے۔
ان تینوں کمپنیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کا متعدد دفعہ باخبر بھی کیا تھا ان کے ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب اکاونٹ پر غلط معلومات پر مبنی مواد شیئر ہورہا ہے،مگر وہ ان کے نوٹسز کو خاطر میں نہیں لائے۔
جس کے بعد تینوں کمپنیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت مکمل ہونے کے بعد ان کے اکاؤنٹس ترتیب وار بند کرنا شروع کیے۔ سب سے پہلے ٹوئٹر نے جنوری 2021 کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ ہمیشہ کے لیے بند کردیا تھا۔
اس کے بعد فیس بک نے بھی جنوری میں عارضی طور پر ان کا اکاؤنٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد گزشتہ ماہ جون میں ہی فیس بک نے اعلان کیا کہ سابق صدر کا اکاؤنٹ دو سال تک معطل رہے گا۔
اسی طرح یوٹیوب نے بھی جنوری 2021 کے آخر میں ڈونلڈ ٹرمپ کا چینل غیر معینہ مدت تک بند کردیا تھا۔