ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انٹرنیٹ کمپنیوں سے ایک حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اُن کے مواد پر حاصل قانونی تحفظات کو ختم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے اور امریکی عوام کے تحفظ کے لیے انٹرنیٹ کمپنیوں سے متعلق انتظامی حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔
صدارتی حکم کے بعد اب انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کو 'اشاعتی ادارے' سمجھا جائے گا جو ممکنہ طور پر صارفین کے مواد کے ذمہ دار ہوں گے۔
قبل ازیں صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر کی جانب سے ان کی ٹوئٹ پر ’فیکٹ چیک لیبل‘ لگانے کو آزادی اظہار رائے کا گلہ گھوٹنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹوئٹر، امریکہ کے 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کر رہا ہے۔
صدر کے ناقدین نے اُن کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام کی بھونڈی مثال بتایا ہے۔ دوسری جانب ڈیموکریٹس نے صدارتی حکم نامے کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے جب کہ قانونی ماہرین کے مطابق صدارتی حکم نامہ غیر آئینی ہے اور عدالتیں اسے مسترد کر دیں گی۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت کیا گیا جب سماجی رابطوں کی سائٹ ’ٹوئٹر‘ نے صدر ٹرمپ کے ایک ٹوئٹ پر ’فیکٹ چیکنگ‘ کا لیبل لگادیا تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ ٹوئٹ میں دی گئی معلوات غلط بھی ہوسکتی ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ٹوئٹرکے اس اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
ٹوئٹر اپنے صارفین کو ’فیکٹ چیکنگ‘ کی سہولت فراہم کرتا ہے جس کے ذریعہ خبر سے متعلق مزید جانکاری دی جاتی ہے۔