ریاستہائے متحدہ امریکہ کے سینیٹ نے بدھ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کے دو معاملے یعنی اقتدار کے ناجائز استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات سے بری کر دیا۔
ریپبلکن اکثریتی سینیٹ نے انہیں اقتدار کے ناجائز استعمال سے بری کرنے کے لئے 52-48 اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملے میں بری ہونے کے لئے 53-47 کا ووٹنگ رہا۔
اس طرح جمہوری طریقے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر کے عہدے سے برخاست ہونے سے روک دیا گیا۔ اس کے لیے 100 ارکان والے سینٹ میں سے دو تہائی یعنی 67 ارکان کو ٹرمپ کے خلاف ہونے کی ضرورت تھی۔
خیال رہے کہ فی الحال امریکی سینٹ میں حکمراں جماعت 'ری پبلکن' یعنی ٹرمپ کی پارٹی کے پاس 53 نشستیں ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کے پاس 47 نشستیں ہیں۔
واضح رہے کہ مٹ رومنی واحد ایسے رکن تھے جنہوں نے ریپبلکن پارٹی سے ہونے کے باوجود ٹرمپ کے خلاف ووٹنگ کی، کیوں کہ وہ ٹرمپ کے نقاد میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ سنہ 2012 کے صدارتی انتخاب میں پارٹی کے امیدوار بھی تھے۔
انہوں نے پہلے صدر کے خلاف ووٹ دیا، لیکن مواخذے کے دوسرے آرٹیکل یعنی کانگریس کے عمل میں روکاوٹ ڈالنے پر پارٹی لائن کی پیروی کی۔
ٹرمپ نے ٹویٹر پر اعلان کیا ہے کہ وہ مواخذہ سے متعلق معاملے پر ان کی جیت کے بارے میں وائٹ ہاؤس سے جمعرات کی دوپہر عوامی بیان دیں گے۔
اس معاملے میں وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری اسٹیفنی گریشام نے ڈیموکریٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ آج ڈیموکریٹس کے ذریعہ شرمناک مواخذے کی کوشش ختم ہو گئی۔ وہ قصوروار نہیں قرار دیے گئے جیسا کہ وہ طویل عرصے سے کہتے آئے ہیں۔
حزب اختلاف ڈیموکریٹک پارٹی نے ریپبلکن اکثریتی سینیٹ پر حقائق کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ 'آج صدر اور سینیٹ ریپبلیکنز نے ہمارے آئین کے چیک اور بیلنس کے نظام کو مسترد کردیا ہے'۔
پیلوسی نے کہا کہ صدر فخر کریں گے کہ انہیں بری کردیا گیا۔ لیکن بغیر کسی مقدمے کی سماعت کے بری نہیں کیا جاسکتا۔ مقدمہ گواہوں، دستاویزات اور ثبوتوں کے بغیر چلانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ایوان اکثریت کی رہنما اسٹینی ہوئر نے اسے جمہوریت کے لئے ایک افسوسناک دن قرار دیا۔
غور طلب ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے حریف اور سابق امریکی نائب صدر بائڈن کے بیٹے کی یوکرین میں واقع کمپنی پر تحقیقات کے لیے یوکرین کی حکومت پر دباو بنایا تھا۔ ساتھ ہی دوسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے ان الزامات کے معاملے میں کانگریس کو تعاون نہیں کیا۔