نسل پرستی اور سیاہ فام لوگوں کی پولیس ہلاکتوں کے خلاف سینکڑوں مظاہرین اتوار کو برازیل کے ریو ڈی جنیرو میں سڑکوں پر جمع ہو گئے۔
امریکہ میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد دنیا بھر میں ہو رہے مظاہروں کے درمیان یہ مظاہرہ بھی سیاہ فام افراد کے قتل کی مزمت کرنے کے لئے کیا گیا۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر لے رکھا تھا جس پر 'بلیک لائف میٹر' یعنی سیاہ فام کی زندگی کی اہمیت لکھا گیا تھا۔
مظاہرین زومبی ڈس پالمیریس کی یادگار کے قریب جمع ہوئے جو ملک میں غلامی کے خلاف مزاحمتی رہنما تھے۔
مظاہرین میں زیادہ تر نوجوان سیاہ فام لوگ تھے، جو سیاہ فام 14 سالہ جواؤ پیڈرو پنٹو کی ہلاکت کی مخالفت کر رہے تھے۔ واضح ہو کہ جواؤ پیڈرو پنٹو مئی میں اپنے گھر کے اندر پولیس کارروائی کے دوران ہلاک ہوگیا تھا۔
لڑکا اپنے کزن کے ہمراہ تھا جب پولیس نے منشیات فروشی کے ملزمان کے تعاقب میں اس کے گھر کے باہر گولیاں چلائیں، گولیاں دیوار سے اندر داخل ہو گئی اور 14 سالہ سیاہ فام لڑکا ہلاک ہو گیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس دوران 70 گولیاں مکان کی دیواروں سے ٹکرائی تھیں۔
ہلاک لڑکے کے والد نیلٹن پنٹو نے کہا کہ "نسل پرستی ظالمانہ ہے اور اسے رکنا ہے۔ سیاہ فام لوگ سب کی طرح انسان ہیں۔''
انہوں نے کہا کہ اگر میرا بیٹا بارہ دا تیجوکا کے کوپاکا بانا یا کسی دیگر مقامات کے کسی گھر میں ہوتا جو ایسا نہیں ہوتا۔
پولیس افسران کی اس کارروائی میں ملوث ہونے کی وضاحت کے لئے استغاثہ نے تحقیقات کا آغاز کیا جس میں 14 سالہ لڑکا ہلاک ہوا تھا۔
پبلک سیکیورٹی انسٹی ٹیوٹ کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جب 2019 سے قتل عام کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے ٹھیک اسی دوران ریو ڈی جنیرو میں پولیس کے ذریعہ ہونے والی ہلاکتیں کافی بڑھ گئی ہیں۔