وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی فورسز شمالی شام میں ترکی کے فوجی آپریشن میں ہرگز شریک نہیں ہوں گی اور نہ اس کارروائی کو سپورٹ کریں گی۔
یہ موقف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردغان کے درمیان ٹیلفونک رابطے کے بعد جاری بیان میں سامنے آیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری کا کہنا ہے کہ امریکی فورسز آج کے بعد ترکی کی سرحد کے نزدیک تعینات نہیں ہوں گی، انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے کرد حلیفوں کے انجام کے حوالے سے تشویش لاحق ہے۔
اس سے قبل ترکی کے ایوان صدارت کی جانب ایک اعلان میں بتایا گیا کہ صدر اردغان نے امریکی ہم منصب ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس دوران دونوں شخصیات نے آئندہ ماہ واشنگٹن میں ملاقات پر اتفاق رائے ظاہر کیا۔
ملاقات کی دعوت ٹرمپ کی جانب سے دی گئی ہے۔ بات چیت میں فرات کے مشرق میں مجوزہ "سیف زون" کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
ترکی کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کے امریکی ہم منصب شام میں دریائے فرات کے مشرق سے اپنی فورسز ہٹانے پر آمادہ ہیں تاہم ان کے کرد شخصیات نے ابھی تک امریکی صدر کی ہدایات پر عمل درآمد نہیں کیا۔
ترک صدر نے ہفتے کے روز ایک بار پھر شام میں فرات کے مشرق میں فوجی آپریشن کی دھمکی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی کارروائی کا وقت قریب آ چکا ہے۔
دوسری جانب سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے دھمکی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ترکی کی جانب سے کسی بھی بلا جواز حملے کے خلاف اپنا دفاع کرے گی۔