پولیٹیکو نے بریفنگ میں حصہ لینے والے کئی سینیئررز کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات کو یہ اطلاع دی کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین مارک مِلے نے ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو کے اراکین کو ایک خفیہ بریفنگ میں بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ روس سے افغانستان کے خلاف انسداد عسکریت پسندی کا مشن چلانے کے لیے سینٹرل ایشیا میں روس سے ان کے ٹھکانوں کا استعمال کرنے کے بارے میں بات چیت کر رہی ہے۔
رپورٹ میں بدھ کو کہا گیا کہ امریکہ تاجکستان، ازبکستان، کرغزستان اور دیگر ممالک کے ساتھ افغانستان میں انسداد عسکریت پسندی مشن چلانے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع آسٹن نے کہا کہ سینٹرل ایشیا میں روسی فوجی ٹھکانوں کا استعمال کرنے پر سینیٹررز کی جانب سے سنجیدگی سے غور و خوض کیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر کینتھ میکینزی نے فوجی طیاروں اور لانچنگ پوائنٹس کی تفصیلات دیں۔ جن کا استعمال طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان میں اپنے اہداف کے خلاف حملے شروع کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
غور طلب ہے کہ منگل کے روز امریکی سلامتی کے سربراہ نے اراکین پارلیمنٹ سے کہا کہ امریکہ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے عسکریت پسند مخالف مہم کے لیے سینٹرل ایشیا میں ان کے فوجی ٹھکانوں سے امریکی فوج کے استعمال کرنے کے بارے میں ان کی رائے طلب کی ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر قطر اور یورپی یونین مایوس
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پینٹاگن (امریکی وزارت دفاع) اور سینٹ کام نے اس معاملے پر تبصرہ کا جواب نہیں دیا۔
یو این آئی