امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی جن پنگ نے قومی مفاد کے اموار اور دونوں ممالک کے درمیان مسابقت کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
وائٹ ہاوس کی جانب سے جمعرات کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر جوزف آر بائیڈن جونیئر نے آج پیپلز ریپبلک آف چائنا (پی آر سی) کے صدر شی جن پنگ سے بات کی۔ دونوں لیڈروں نے ایک جامع اسٹریٹجک گفت و شنید کی۔
دونوں لیڈروں نے ان امور پر تبادلہ خیال کیا جہاں ہمارے مفادات مرتکز ہوتے ہیں، ساتھ ہی جہاں ہمارے مفادات، اقدار اور نقطہ نظر مختلف ہوتے ہیں، ان امور پر بھی بات چیت کی۔ بات چیت کے دوران دونوں لیڈروں نے باہمی مسائل پر ’کھلے اور براہ راست‘ تعاون کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ’’یہ بات چیت امریکہ اور چین کے درمیان مسابقت کو ذمہ داری سے سنبھالنے کی امریکہ کی کوششوں کا حصہ ہے۔ صدر بائیڈن نے بحیرہ ہند اور دنیا میں امن، استحکام اور خوشحالی لانے میں امریکہ کی مستقل دلچسپی کا ذکر کیا اور دونوں لیڈروں نے مسابقت کو تنازعات میں تبدیل نہیں ہونے دینے پر رضامندی ظاہر کی۔
افغانستان کی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال نہ ہو: برکس
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے سربراہوں کے درمیان سات ماہ کے وقفے کے بعد یہ پہلا رابطہ ہے۔
اے ایف پی کے مطابق فون کال کے دوران بائیڈن کا پیغام یہ تھا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ ’مسابقتی ماحول رہتے ہوئے مستقبل میں ہمارے درمیان ایسی کوئی صورت حال پیدا نہ ہو جہاں ہم غیر ارادی تنازع کا شکار ہوں۔‘
دونوں رہنماؤں کی فروری کے بعد یہ پہلی کال تھی۔ فروری میں بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد ان دونوں رہنماؤں نے لگ بھگ دو گھنٹے بات کی تھی۔