ETV Bharat / international

داعش کو ختم کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ کام نہیں کریں گے: طالبان

امریکہ اور طالبان کے درمیان دو روزہ ملاقات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری ہے۔ اس سے قبل طالبان نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں داعش کو کنٹرول کرنے کے لیے کام نہیں کریں گے۔

Taliban spokesman Sohail Shaheen
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین
author img

By

Published : Oct 9, 2021, 10:08 PM IST

اگست میں امریکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری ہے، اس سے قبل ہی طالبان نے ایک اہم مسئلے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔

طالبان نے ہفتے کے روز افغانستان میں دولت اسلامیہ عراق و شام یعنی داعش کے گروہوں کو کنٹرول میں کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ تعاون کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکی حکام ہفتے اور اتوار کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے۔ جس کا مقصد غیر ملکی شہریوں اور افغان لوگوں کے انخلا کو آسان بنانا ہے۔

اس کے علاوہ افغانستان میں شدت پسند گروہوں کو کنٹرول کرنے کے بارے میں بھی بات ہو سکتی ہے۔ دونوں اطراف کے عہدیداروں نے یہ معلومات دی۔ طالبان نے اشارہ دیا ہے کہ وہ افغانستان سے لوگوں کے انخلا کے لیے لچکدار انداز اختیار کر سکتا ہے۔

طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے ہفتے کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ واشنگٹن کو افغانستان میں تیزی سے سرگرم اسلامک اسٹیٹ گروپ سے وابستہ تنظیموں کے حوالے سے کوئی مدد فراہم نہیں کرے گا۔ شاہین نے کہا کہ ہم خود (داعش) سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مشرقی افغانستان میں آئی ایس نے 2014 سے ملک کی شیعہ مسلم کمیونٹی پر مسلسل حملے شروع کیے ہیں۔ وہ امریکہ کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔ اس سے متعلقہ تنظیم آئی ایس کے مسجد پر حالیہ حملے میں بھی ملوث تھی جس میں اقلیتی شیعہ برادری کے 50 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

ایک امریکی عہدیدار نے جمعہ کو کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں افغان طالبان رہنماؤں کے اس عزم پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ امریکی عوام ، غیر ملکی شہری اور افغان اتحادی جو امریکی حکومت اور فوج کے حامی رہے ہیں انہیں افغانستان سے نکلنے کی اجازت دی جائے۔

اگست میں امریکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری ہے، اس سے قبل ہی طالبان نے ایک اہم مسئلے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔

طالبان نے ہفتے کے روز افغانستان میں دولت اسلامیہ عراق و شام یعنی داعش کے گروہوں کو کنٹرول میں کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ تعاون کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکی حکام ہفتے اور اتوار کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے۔ جس کا مقصد غیر ملکی شہریوں اور افغان لوگوں کے انخلا کو آسان بنانا ہے۔

اس کے علاوہ افغانستان میں شدت پسند گروہوں کو کنٹرول کرنے کے بارے میں بھی بات ہو سکتی ہے۔ دونوں اطراف کے عہدیداروں نے یہ معلومات دی۔ طالبان نے اشارہ دیا ہے کہ وہ افغانستان سے لوگوں کے انخلا کے لیے لچکدار انداز اختیار کر سکتا ہے۔

طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے ہفتے کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ واشنگٹن کو افغانستان میں تیزی سے سرگرم اسلامک اسٹیٹ گروپ سے وابستہ تنظیموں کے حوالے سے کوئی مدد فراہم نہیں کرے گا۔ شاہین نے کہا کہ ہم خود (داعش) سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مشرقی افغانستان میں آئی ایس نے 2014 سے ملک کی شیعہ مسلم کمیونٹی پر مسلسل حملے شروع کیے ہیں۔ وہ امریکہ کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔ اس سے متعلقہ تنظیم آئی ایس کے مسجد پر حالیہ حملے میں بھی ملوث تھی جس میں اقلیتی شیعہ برادری کے 50 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

ایک امریکی عہدیدار نے جمعہ کو کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں افغان طالبان رہنماؤں کے اس عزم پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ امریکی عوام ، غیر ملکی شہری اور افغان اتحادی جو امریکی حکومت اور فوج کے حامی رہے ہیں انہیں افغانستان سے نکلنے کی اجازت دی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.