افغانستان کے نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی نے ماسکو فارمیٹ مذاکرات میں افغانستان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا اور عالمی برادری کو خبردار بھی کیا اگر حکومت کو جلد از جلد تسلیم نہیں کیا گیا تو ملک میں عسکریت پسند گروپ کو تقویت ملے گی۔
بدھ کے روز طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ یہ "افغانستان کے لوگوں کا حق ہے کہ نئی حکومت کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔"
خواتین کے حقوق کے معاملے پر انہوں نے مزید کہا: "خواتین ہماری بہنیں ، مائیں ہیں اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔"ہم اسلامی شرعی قوانین کے مطابق ان علاقوں میں جہاں ان کی ضرورت ہے کام کرنے کی صورتحال پیدا کریں گے۔"
ماسکو فارمیٹ مذاکرات کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ " نئی حقیقت یہ ہے کہ ملک میں طالبان اقتدار میں ہیں ان کو سامنے رکھنے کے لیے افغانستان کے ساتھ مزید عملی مشاورت کی ضرورت ہے قطع نظر اس کے کہ نئی افغان حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جائے"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "افغانستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کے بارے میں فکرمند ہونے کے باعث رکن ممالک نے علاقائی استحکام میں شراکت کے لیے افغانستان میں سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اپنی رضامندی کا اعادہ کیا"۔
ماسکو کانفرنس میں شرکت کرنے والے ممالک نے موجودہ افغان قیادت سے حکومت سازی کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے اور حقیقی معنوں میں ایک ایسی حکومت بنانے پر بھی زور دیا جو ملک میں تمام بڑی نسلی سیاسی قوتوں کے مفادات کی مناسب عکاسی کرتی ہو۔
- Moscow Format Talks: ماسکو میں افغانستان سے متعلق عالمی کانفرنس
- افغانستان کے متعلق ماسکو فارمیٹ مذاکرات کے دوران طالبان اور بھارتی وفد کی ملاقات
- افغانستان میں بدتر صورتحال پر یونیسیف نے خبردار کیا
واضح رہے کہ سوویت یونین نے افغانستان میں 10 سالہ جنگ لڑی جو 1989 میں اپنی فوجوں کے انخلا کے ساتھ ختم ہوئی۔
حالیہ برسوں میں ماسکو نے افغانستان کے بارے میں بین الاقوامی مذاکرات میں ایک بااثر ثالثی طاقت کے طور پر مضبوط واپسی کی ہے ، روس نے دوطرفہ اور کثیر جہتی ملاقاتوں کے لیے طالبان کے نمائندوں اور دیگر دھڑوں کے ارکان کی میزبانی کی ہے۔
طالبان اور دیگر افغان دھڑوں کے ساتھ ساتھ ماسکو فارمیٹ میں 2017 سے ہونے والے مذاکرات میں چین ، پاکستان ، ایران ، بھارت اور وسطی ایشیا میں سابق سوویت ممالک کے نمائندے بھی شامل ہیں۔