امریکی حکومت نے افغانستان کے طالبان حکمرانوں کے ساتھ داعش کے خراسان گروپ کا مقابلہ کرنے کے منصوبوں پر متعدد مرتبہ بات چیت کی ہے۔ یہ بات امریکی حکام نے بتائی ہے۔
ذرائع کے مطابق واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ میں امریکی عہدیدار نے کہا کہ طالبان، داعش خراسان کے سربراہ US on IS Khorasan اور اس کے ساتھیوں کو پکڑنے کے لیے بدھ کو اعلان کردہ ایک کروڑ ڈالر کی انعامی پیشکشوں سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔US offers reward on ISKP leader
میڈیا کو بریفنگ دینے والے دو امریکی عہدیداروں میں سے ایک نے کہا کہ ہم طالبان کے ساتھ 2020 کے دوحہ معاہدے سے رابطے میں ہیں اور یقینی طور پر مذاکرات اس جانب بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم اس حوالے سے بہت واضح ہیں کہ ہم طالبان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ یہ بات یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کو دوبارہ کبھی امریکہ یا ہمارے اتحادیوں کے خلاف بیرونی کارروائیوں کے اڈے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
عہدیداروں نے کہا کہ طالبان 'بالکل سمجھ گئے ہیں کہ انھوں نے کیا عہد کیا ہے' اور وہ داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر 'ہم نے ان کے ساتھ متعدد مرتبہ بات چیت کی ہے' اور وہ بات داعش خراسان اور طالبان کی ان کا مقابلہ کرنے صلاحیت کے بارے میں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Pak pm on US Relation: 'امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا'
اس سوال پر کہ کیا امریکہ طالبان کو داعش خراسان کے مطلوب رہنماؤں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعام بھی دے گا، عہدیدار نے کہا کہ ہم ہر کسی کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ جو بھی ہمیں 2 معاملات کی معلومات فراہم کرے، جس میں ایک غفاری کی شناخت کا مقام اور دوسرا 26 اگست کے حملے سے متعلق کوئی بھی معلومات شامل ہے۔
قبل ازیں بریفنگ میں امریکی حکام نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان کے اب بھی 50005 ہزار تک جنگجو موجود ہیں، جو ملک بھر میں حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ گنجان آبادی والے علاقوں سمیت پورے ملک میں حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کو داعش کو شکست دینے کے لیے عالمی اتحاد نے واشنگٹن میں ایک بیان جاری کیا تھا جس میں تنظیم کو ختم کرنے کے لیے 'تمام دستیاب چیزیں استعمال کرنے' کا عہد کیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک داعش کا خطرہ ختم نہ ہوجائے۔
یو این آئی