ETV Bharat / international

نیویارک میں سابق امریکی صدر کا مجسمہ ہٹایا جائے گا - امریکن میوزیم آف نیچورل ہسٹری

دنیا بھر میں معروف شخصیات کے مجسمے بھی گرائے جانے لگے۔ کرسٹوفر کولمبس، ایڈورڈ کولسٹن اور ونسٹن چرچل کے علاوہ متعدد نامور شخصیات کے مجسمے گرائے گئے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔

sdf
sdf
author img

By

Published : Jun 22, 2020, 5:35 PM IST

امریکہ میں نسلی تفریق کے خلاف جاری احتجاج کے دوران نیویارک شہر میں 'امریکن میوزیم آف نیچورل ہسٹری' کے باہر نصب شدہ سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے مجسمے کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس کی اطلاع میوزیم کی انتظامیہ نے دی ہے۔ میوزیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'گذشتہ چند ہفتوں سے نسلی انصاف کی تحریک میں وسعت کو دیکھتے ہوئے ہماری میوزیم کمیونیٹی کو بہت زیادہ حوصلہ ملا ہے۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ مجسمے اور یادگار جیسی چیزیں منظم نسل پرستی کی طاقتور علامات ہیں'۔

حالانکہ نیویارک شہر میں میوزیم کے باہر نصب شدہ امریکہ کے 26 ویں صدر تھیوڈور روزویلٹ کا مجسمہ شہر کی ملکیت میں شامل ہے، اس کے باوجود میوزیم نے اس موقع پر یہ قدم اٹھانے کی اہمیت کو محسوس کیا ہے۔

میوزیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ طویل عرصے تک مجسموں کو نہیں نصب رکھنا چاہیے، یہی وجہ ہے کہ اسے ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 25 مئی کو امریکی ریاست منیسوٹا کے منیپولیس شہر میں 46 سالہ سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کو پولیس اہلکار نے گلا گھونٹ کر قتل کر دیا تھا۔ ڈیریک چاون نامی پولیس اہلکار نے فلائیڈ کے گلے پر 8 منٹ 46 سکنڈز تک اپنا گھنٹا رکھ کر قتل کر دیا تھا۔ اس دوران فلائیڈ کے منہ سے ' میں سانس نہیں لے سکتا' کے الفاظ بھی سنے گئے تھے۔

اس حادثے کے بعد سے ہی امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر سے معروف شیخصیات کے مجسمے بھی گرائے جانے لگے۔

کرسٹوفر کولمبس، ایڈورڈ کولسٹن اور ونسٹن چرچل کے علاوہ متعدد نامور شخصیات کے مجسمے گرائے گئے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔

امریکہ میں نسلی تفریق کے خلاف جاری احتجاج کے دوران نیویارک شہر میں 'امریکن میوزیم آف نیچورل ہسٹری' کے باہر نصب شدہ سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے مجسمے کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس کی اطلاع میوزیم کی انتظامیہ نے دی ہے۔ میوزیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'گذشتہ چند ہفتوں سے نسلی انصاف کی تحریک میں وسعت کو دیکھتے ہوئے ہماری میوزیم کمیونیٹی کو بہت زیادہ حوصلہ ملا ہے۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ مجسمے اور یادگار جیسی چیزیں منظم نسل پرستی کی طاقتور علامات ہیں'۔

حالانکہ نیویارک شہر میں میوزیم کے باہر نصب شدہ امریکہ کے 26 ویں صدر تھیوڈور روزویلٹ کا مجسمہ شہر کی ملکیت میں شامل ہے، اس کے باوجود میوزیم نے اس موقع پر یہ قدم اٹھانے کی اہمیت کو محسوس کیا ہے۔

میوزیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ طویل عرصے تک مجسموں کو نہیں نصب رکھنا چاہیے، یہی وجہ ہے کہ اسے ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 25 مئی کو امریکی ریاست منیسوٹا کے منیپولیس شہر میں 46 سالہ سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کو پولیس اہلکار نے گلا گھونٹ کر قتل کر دیا تھا۔ ڈیریک چاون نامی پولیس اہلکار نے فلائیڈ کے گلے پر 8 منٹ 46 سکنڈز تک اپنا گھنٹا رکھ کر قتل کر دیا تھا۔ اس دوران فلائیڈ کے منہ سے ' میں سانس نہیں لے سکتا' کے الفاظ بھی سنے گئے تھے۔

اس حادثے کے بعد سے ہی امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر سے معروف شیخصیات کے مجسمے بھی گرائے جانے لگے۔

کرسٹوفر کولمبس، ایڈورڈ کولسٹن اور ونسٹن چرچل کے علاوہ متعدد نامور شخصیات کے مجسمے گرائے گئے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.