نو منتحب امریکی صدر جو بائیڈن کو 'نئے صدر' کے طور پر تسلیم کرنے کے ضمن میں اب بھی سیاسی حلقوں میں کئی طرح کی تشویش لاحق ہے۔ امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین کے درمیان اب بھی جو بائیڈن کے صدر بننے کے سلسلے میں الگ الگ رائے ہے۔
جو بائیڈن کو حاصل کردہ انتخابی ووٹنگ میں برتری اور صدارتی انتخابات کی فتح کے باوجود اب بھی ری پبلکن اراکین ڈیموکریٹک پارٹی کی فاتح کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔
- انتخابی فتح کا اعتراف:
امریکی کانگریس کے 249 ری پبلکن میں سے صرف 27 اراکین نے صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی فتح کو تسلیم کیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے ایک سروے کے مطابق امریکی کانگریس میں شامل دو ری پبلکن ٹرمپ کو صدارتی انتخابات کا فاتح سمجھتے ہیں، اگرچہ شواہد ظاہر ہونے کے باوجود بیشتر اراکین میں تشویش باقی ہے جبکہ ری پبلکن پارٹی کے 220 اراکین نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
یہ سروے بدھ کے روز 46 منٹ کی ویڈیو نشر کرنے کے بعد شروع ہوا جہاں دعویٰ کیا گیا کہ بائیڈن کو واضح اکثریت نہیں ملی ہے۔
- ٹرمپ کی شکست....
صرف آٹھ ری پبلکن نے ٹرمپ کی فتح کے دعوے کی موجودہ حکمت عملی کی حمایت کی ہے اور ریاستی قانون سازوں سے کہا ہے کہ وہ انہیں ان ریاستوں میں فاتح قرار دیں جہاں انہیں شکست ہوئی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ اب ری پبلکنز کی خاموشی سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ صدر انتخابات کے جمہوری نتائج کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار نے کہا کہ محکمۂ انصاف نے ووٹرز کے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے ثبوت نہیں دیکھے جو 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو بدل دے۔
انتخابات کو بعد میں قانونی چیلنجوں میں ٹرمپ مہم کو متعدد نقصانات اٹھانے پڑے ہیں جن میں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، منیسوٹا، نیواڈا اور وسکونسن میں شکست بھی شامل ہے۔