امریکی ریاست واشنگٹن میں شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) اور مجوزہ قومی شہریت رجسٹر(این آر سی) کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے بھارتی نژاد امریکیوں نے مہاتما گاندھی کے مجسمے کے سامنے بھارتی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا۔
اجتماعیت کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے (این جی او ) سے وابستہ ایک بھارتی امریکی شہری مائک گھوش نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم یہاں صرف ایک مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں اور وہ مقصد مذہبی آزادی اور شہری حقوق ہیں اور اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
'بھارتی نژاد امریکی مسلمانوں اور اسی طرح کے متعدد اداروں کی جانب سے منعقدہ مظاہرے میں مظاہرین نے حکومت ہند کے خلاف نعرے لگائے اور بھارت کے اتحاد کے حق میں پوسٹرز دکھائے۔ جن میں الزام لگایا گیا کہ ملک ایک ایسی سمت میں جا رہا ہے جو سیکولرزم کو ختم کر رہا ہے اور جو آئین کی نوعیت کے منافی ہے۔ مظاہرین نے حکومت ہند سے سی اے اے کو واپس لینے کی درخواست کی اور ایک قرارداد بھی منظور کیا گیا۔
گھوش نے کہا کہ 'ہم سب چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت حال ہی میں پاس کیے گئے کچھ قوانین کو منسوخ کرے تاکہ ہم سب ایک بھارتی ایک قوم اور ایک انسان بن سکیں اور کام کر سکیں، جی سکیں اور اس بات سے بے فکر رہیں کہ کون کیا ہے۔
'منتظمین کے مطابق گاندھی مجسمہ کے سامنے تقریبا دو گھنٹے تک چلے مظاہرے میں 200 سے زیادہ لوگ شامل ہوئے۔ احتجاج کے دوران لوگ بار بار 'آزادی' کا لفظ استعمال کر رہے تھے۔کیرل سے تعلق رکھنے والے تارک وطن بیسل بیبی نے کہا کہ 'ہمیں توقع نہیں تھی کہ ایسا ہوگا۔ ہم ایک سیکولر اور جمہوری ملک میں رہتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'حکومت لوگوں کو ان کے مذہب یا مذہبی نظریات سے تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو صحیح نہیں ہے۔ اس لیے ہم یہاں پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ 'مظاہرے میں جمع ہونے والے مجمع کی ایک بڑی تعداد بھارتی نژاد امریکی مسلمانوں کا تھا۔ اس تقریب میں الگ الگ مذاہب کے بھارتی امریکیوں کو دیکھا گیا۔
بھارتی نژاد امریکیوں نے اپنی ابتدائی زندگی بھارت میں گزارے، وہ اپنے بچوں کے ساتھ آئے تھے۔ اس مظاہرے کا بنیادی مقصد اس سے آگاہ کرنا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی اور باقی بھارتی حکومت کو ایک پیغام بھیجنا تھا۔
ریلی کے منتظمین کے ذریعہ منظور ایک تجویز میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی دونوں کے ممکنہ نفاذ سے اکثریت اور اقلیتی طبقات کے مابین بڑے پیمانے پر تنازعہ پیدا ہوسکتا ہے۔ جس سے بھارتی مسلمانوں کی شہریت کے درجہ میں کمی آئے گی۔