امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیرس معاہدہ امریکہ کی معیشت کے زوال کے لئے بنایا گیا تھا۔
ویڈیو کانفرنس کے توسط سے منعقدہ جی -20 سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پیرس موسمیاتی معاہدے سے دستبرداری کا ان کا فیصلہ امریکی کارکنوں کی حفاظت کے لیے تھا۔
'امریکی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے لئے غیر منصفانہ اور یک طرفہ پیرس کلائمیٹ معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی'۔
- 'غیر منصفانہ فعل'
'پیرس موسمیاتی معاہدہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے لئے ایک انتہائی غیر منصفانہ فعل ہے۔ پیرس معاہدہ ماحول کو بچانے کے لئے نہیں بنایا گیا تھا۔ یہ امریکی معیشت کے خاتمہ کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا'۔
انہوں نے مزید کہا 'میں نے لاکھوں امریکی ملازمتوں کو محفوظ رکھا اور کھربوں امریکی ڈالر دنیا کے بدترین آلودگی پھیلانے والے اور ماحولیاتی مجرموں کے خلاف استعمال کیا'۔
- کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج:
'پیرس معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے امریکہ نے کاربن (کاربن ڈائی آکسائیڈ) کے اخراج کو دنیا کی کسی بھی قوم سے کہیں زیادہ کم کردیا ہے۔ میں نے اقتدار سنبھالتے ہی سات فیصد کم کر دیا'۔
امریکہ نے سنہ 2017 میں پیرس معاہدے میں اپنی شرکت روکنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
اس سمٹ میں 19 اراکین ممالک، یوروپی یونین، دیگر مدعو ممالک اور اقوام متحدہ، آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف، او ای سی ڈی جیسے بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان مملکت یا حکومت کی شرکت دیکھی گئی۔
- پیرس معاہدہ کیا ہے؟
پیرس معاہدہ اقوام متحدہ (یو این) کے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق فریم ورک کے کنونشن کے تحت ایک معاہدہ ہے۔
پیرس معاہدہ میں گرین ہاؤس گیسیز کے اخراج کی تخفیف، ماحالیات کے فروغ اور مشکل مالی معاملات سے نمٹنے کے لئے سنہ 2016 میں دستخط کیا گیا تھا۔
پیرس معاہدہ کنونشن کے تحت تیار ہوا ہے اور پہلی بار تمام اقوام کو آب و ہوا کی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اس کے اثرات کو اپنانے کے لیے مختلف ممالک کے درمیان کیا گیا۔
اس معاہدہ میں ترقی پذیر ممالک کو مدد فراہم کرنے کی بات بھی کہی گئی ہے۔