افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان، ایران، چین اور روس بعض معاملات پر افغان طالبان سے بات اور معاہدے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ یہ چین، پاکستان، ایران اور روس، افغانستان میں طالبان کی پیش رفت کے معاملے پر یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، اب انہیں کیا کرنا چاہیے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ چین طالبان کی فنڈنگ کرے گا حالانکہ یہ گروپ امریکی پابندیوں کا شکار ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ ’چین کو طالبان سے حقیقی مسئلہ ہے لہٰذا وہ جیو نیوز کے مطابق طالبان کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے، مجھے یقین ہے، ایسے ہی پاکستان، روس اور ایران بھی کریں گے، یہ سب سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اب وہ کیا کریں۔‘
قبل ازیں ترجمان محکمہ خارجہ نے طالبان کی عبوری حکومت کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا طالبان کو ان کی باتوں سے نہیں، ان کے اقدامات سے پرکھیں گے۔
خیال رہے کہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ افغانستان کی ترقی کا مستقبل چین کے ہاتھوں میں ہے، چین نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی حامی بھری ہے۔ اطالوی اخبارکو انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ چین افغانستان کا پڑوسی بلکہ سب سے اہم شراکت دار سمجھا جاتا ہے، نیا افغانستان اپنی معیشت کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے چین کی مدد لے گا۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ خطے سیگزرنے والے سلک روڈ کی بحالی کا سنگ میل ہے، افغانستان میں تانبے کے وافر ذخائر ہیں، تانبے کے ذخائر کو چینی دوستوں کی مدد سے افغانستان کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائیگا، ہم چین کو عالمی منڈی تک رسائی کا پاسپورٹ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان روس کے ساتھ بھی مضبوط سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں، روس نے عالمی امن کے قیام کے لیے طالبان کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کی عبوری حکومت میں کس کے نام کون سا قلمدان
واضح رہے کہ طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے تقریباً تین ہفتوں بعد افغانستان میں عبوری حکومت اور کابینہ کا اعلان کردیا جس میں امیرالمؤمنین اور سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ کی قیادت میں 33 افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
یو این آئی