انسانی جنس کی تبدیلی 'ایل جی بی ٹی کنورژن تھیراپی' پر پابندی کے ضمن میں 370 سے زائد بین الاقوامی مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں نے پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اطلاع کے مطابق 'ایل جی بی ٹی کنورژن تھیراپی' کے عمل میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کے جنسی رجحان یا صنفی شناخت کو تبدیل کرنے کے قابل ہے۔
- انسان کی اصل شخصیت کے مجروح ہونے کا امکان:
بین المذاہب کمیشن کے ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ ایل جی بی ٹی کنورژن تھیراپی سے انسان کی اصل شخصیت مجروح ہوتی ہے۔ یہ عمل کسی کی جنسیت، صنفی اظہار اور صنفی شناخت پر براہ راست حملہ ہے۔ اس سے کسی بھی فرد کے وقار کو داؤ پر لگایا جاسکتا ہے۔
کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ 'ہم تسلیم کرتے ہیں کہ جنس پرست، ٹرانس جینڈر، لائنر اور انٹر سیکس کے افراد بھی اپنا وجود رکھتے ہیں۔ ان کے بارے میں کئی لوگ غلط سوچتے ہیں، اس میں تبدیلی ضرور آنی چاہئے لیکن کسی عام انسان کے جنس کو اس تھیراپی کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جاسکتا'۔
- ایل جی بی ٹی کنورژن تھیراپی کی مخالفت:
اعلامیے میں تقریبا 35 ممالک نے حصہ لیا ہے اور 730 سے زائد مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں نے دستخط کئے۔
میڈیا رپورٹز کے مطابق نوبل امن انعام یافتہ آرچ بشپ ایمریٹس ڈیسمونڈ ایم توتو اور کیلیفورنیا میں یہودی مذہب کی اکیڈمی کے صدر ربی میل گوٹلیب نے بھی اس اعلامیے پر دستخط کیا ہے۔
- شدید مخالفت:
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'ہم کسی فرد کے جنسی رجحان، صنفی شناخت یا صنفی اظہار سے متعلق تبدیلی کے لیے کیے جانے والے تھیراپی کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ ہم ایسی تمام کوششوں، نقصان دہ طریقوں پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کرتے ہیں جس سے کسی فرد یا خاتون کا جنس ہی تبدیل کیا جائے'۔
مزید پڑھیں: خواتین کو جنسی استحصال سے بچانے کے لیے 'ون اسٹاپ سینٹر'
اس اعلامیے میں حصہ لینے والی تنظیم میں امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن اور امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن بھی شامل ہیں۔