ETV Bharat / international

فزیولوجی اور میڈیسن کے شعبے میں نوبل انعام 2021 کے ناموں کا اعلان

فزیولوجی اور میڈیسن کے شعبے میں نوبل ایوارڈ 2021 امریکی سائنسدانوں ڈیوڈ جولیس اور آرڈم پٹاپوٹین کو دیا گیا ہے۔ انھیں جسمانی درج حرارت اور احساسات کو دریافت کرنے پر یہ انعام دیا گیا، فاتحین کا اعلان پیر کو نوبیل کمیٹی کے سیکرٹری جنرل تھامس پرلمین نے کیا۔

author img

By

Published : Oct 4, 2021, 9:21 PM IST

Nobel Prize honors discovery of temperature, touch receptors
میڈیسن کے شعبے میں نوبل ایوارڈ 2021 امریکی سائنسدانوں ڈیوڈ جولیس اور آرڈم پٹاپوٹین کو دیا گیا

امریکہ میں مقیم دو سائنسدانوں کو پیر کے روز فزیولوجی اور میڈیسن کے شعبے میں نوبل انعام 2021 دیا گیا، ان کی ان رسیپٹرز کی دریافت کے لیے دیا گیا ہے جو انسانوں کو درجہ حرارت اور لمس کا احساس دلاتے ہیں۔

میڈیسن کے شعبے میں نوبل ایوارڈ 2021 امریکی سائنسدانوں ڈیوڈ جولیس اور آرڈم پٹاپوٹین کو دیا گیا

خیال کیا جا رہا تھا کہ اس برس طب کا نوبیل انعام کورونا سے تحفظ کے لیے ویکسین بنانے والے ماہرین کو دیا جائے گا۔

سویڈش اکیڈمی آف نوبل نے 4 اکتوبر کو طب کا انعام سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ڈاکٹر پروفیسر ڈیوس جولیس اور کیلی فورنیا کے اسکرپ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈاکٹر آرڈم پٹاپوٹین کو دینے کا اعلان کردیا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

ڈیوڈ جولیس اور آرڈیم پٹاپوٹین نے اپنے کام کو سوماٹو سینسیشن کے میدان میں یعنی آنکھوں ، کانوں اور جِلد جیسے دیکھنے والے ، سننے اور محسوس کرنے والے مخصوص اعضاء پر مرکوز کیا گیا۔

نوبل کمیٹی کے سیکرٹری جنرل تھامس پرلمین نے فاتحین کا اعلان کرتے ہوئے کہا ، "یہ واقعی فطرت کے رازوں میں سے ایک کی کھوج ہے "یہ دراصل ایسی چیز ہے جو ہماری بقا کے لیے اہم ہے، لہذا یہ ایک بہت اہم اور گہری دریافت ہے۔"

دونوں ماہرین نے دریافت کیا کہ کس طرح انسانی جسم سورج کو تپش کو محسوس کرتا ہے اور انسان جب ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں تو جسم میں کس طرح کے احساسات پیدا ہوتے ہیں۔

ان ہی ماہرین کی دریافت کے بعد ہی بخار اور اعصاب شکن درد سمیت کئی جسمانی بیماریوں کا علاج دریافت ہوا۔

نوبل کمیٹی کے پیٹرک ارنفورس نے کہا کہ تصور کریں کہ آپ اس موسم گرما کی صبح ایک میدان میں ننگے پاؤں چل رہے ہیں ، آپ سورج کی گرمی ، صبح کی شبنم کی ٹھنڈک ، گرمیوں کی ایک گرم ہوا اور اپنے پیروں کے نیچے گھاس کے بلیڈ کی عمدہ ساخت کو محسوس کر سکتے ہیں۔

ارنفورس نے کہا کہ درجہ حرارت ، لمس اور نقل و حرکت کے یہ تاثرات جذبات ہیں جو سوماٹو سینسیشن پر انحصار کرتے ہیں۔ ایسی معلومات جلد اور دیگر گہرے ٹشوز سے مسلسل بہتی رہتی ہیں اور ہمیں بیرونی اور اندرونی دنیا سے جوڑتی ہیں۔یہ ان کاموں کے لیے بھی ضروری ہے جو ہم بغیر کسی سوچ و فکر کے انجام دیتے ہیں۔

اس جوڑی نے پچھلے سال نیورو سائنس کے لیے کاولی ایوارڈ بھی مشترکہ طور پر حاصل کیا تھا۔

واضح رہے کہ پچھلے سال کا نوبل انعام تین سائنسدانوں کو دیا گیا جنہوں نے جگر کو تباہ کرنے والا ’ہیپی ٹائٹس سی‘ وائرس دریافت کیا تھا، یہ ایک ایسی کامیابی ہے جس کی وجہ سے مہلک بیماری کا علاج کیا گیا۔

نوبل ایوارڈ گولڈ میڈل اور 10 ملین سویڈش کرونر (1.14 ملین ڈالر سے زائد) کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ انعام کی رقم سویڈن کے باشندہ الفریڈ نوبیل کی چھوڑی ہوئی وصیت سے دی جاتی ہے، جو 1895 میں فوت ہوگئے۔

یہ انعام اس سال کا پہلا انعام ہے۔ دیگر انعامات طبیعیات ، کیمسٹری ، ادب ، امن اور معاشیات کے شعبوں میں شاندار کار کردگی کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔

امریکہ میں مقیم دو سائنسدانوں کو پیر کے روز فزیولوجی اور میڈیسن کے شعبے میں نوبل انعام 2021 دیا گیا، ان کی ان رسیپٹرز کی دریافت کے لیے دیا گیا ہے جو انسانوں کو درجہ حرارت اور لمس کا احساس دلاتے ہیں۔

میڈیسن کے شعبے میں نوبل ایوارڈ 2021 امریکی سائنسدانوں ڈیوڈ جولیس اور آرڈم پٹاپوٹین کو دیا گیا

خیال کیا جا رہا تھا کہ اس برس طب کا نوبیل انعام کورونا سے تحفظ کے لیے ویکسین بنانے والے ماہرین کو دیا جائے گا۔

سویڈش اکیڈمی آف نوبل نے 4 اکتوبر کو طب کا انعام سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ڈاکٹر پروفیسر ڈیوس جولیس اور کیلی فورنیا کے اسکرپ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈاکٹر آرڈم پٹاپوٹین کو دینے کا اعلان کردیا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

ڈیوڈ جولیس اور آرڈیم پٹاپوٹین نے اپنے کام کو سوماٹو سینسیشن کے میدان میں یعنی آنکھوں ، کانوں اور جِلد جیسے دیکھنے والے ، سننے اور محسوس کرنے والے مخصوص اعضاء پر مرکوز کیا گیا۔

نوبل کمیٹی کے سیکرٹری جنرل تھامس پرلمین نے فاتحین کا اعلان کرتے ہوئے کہا ، "یہ واقعی فطرت کے رازوں میں سے ایک کی کھوج ہے "یہ دراصل ایسی چیز ہے جو ہماری بقا کے لیے اہم ہے، لہذا یہ ایک بہت اہم اور گہری دریافت ہے۔"

دونوں ماہرین نے دریافت کیا کہ کس طرح انسانی جسم سورج کو تپش کو محسوس کرتا ہے اور انسان جب ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں تو جسم میں کس طرح کے احساسات پیدا ہوتے ہیں۔

ان ہی ماہرین کی دریافت کے بعد ہی بخار اور اعصاب شکن درد سمیت کئی جسمانی بیماریوں کا علاج دریافت ہوا۔

نوبل کمیٹی کے پیٹرک ارنفورس نے کہا کہ تصور کریں کہ آپ اس موسم گرما کی صبح ایک میدان میں ننگے پاؤں چل رہے ہیں ، آپ سورج کی گرمی ، صبح کی شبنم کی ٹھنڈک ، گرمیوں کی ایک گرم ہوا اور اپنے پیروں کے نیچے گھاس کے بلیڈ کی عمدہ ساخت کو محسوس کر سکتے ہیں۔

ارنفورس نے کہا کہ درجہ حرارت ، لمس اور نقل و حرکت کے یہ تاثرات جذبات ہیں جو سوماٹو سینسیشن پر انحصار کرتے ہیں۔ ایسی معلومات جلد اور دیگر گہرے ٹشوز سے مسلسل بہتی رہتی ہیں اور ہمیں بیرونی اور اندرونی دنیا سے جوڑتی ہیں۔یہ ان کاموں کے لیے بھی ضروری ہے جو ہم بغیر کسی سوچ و فکر کے انجام دیتے ہیں۔

اس جوڑی نے پچھلے سال نیورو سائنس کے لیے کاولی ایوارڈ بھی مشترکہ طور پر حاصل کیا تھا۔

واضح رہے کہ پچھلے سال کا نوبل انعام تین سائنسدانوں کو دیا گیا جنہوں نے جگر کو تباہ کرنے والا ’ہیپی ٹائٹس سی‘ وائرس دریافت کیا تھا، یہ ایک ایسی کامیابی ہے جس کی وجہ سے مہلک بیماری کا علاج کیا گیا۔

نوبل ایوارڈ گولڈ میڈل اور 10 ملین سویڈش کرونر (1.14 ملین ڈالر سے زائد) کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ انعام کی رقم سویڈن کے باشندہ الفریڈ نوبیل کی چھوڑی ہوئی وصیت سے دی جاتی ہے، جو 1895 میں فوت ہوگئے۔

یہ انعام اس سال کا پہلا انعام ہے۔ دیگر انعامات طبیعیات ، کیمسٹری ، ادب ، امن اور معاشیات کے شعبوں میں شاندار کار کردگی کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.