ناسا نے 18 خلابازوں کو نامزد کیا ہے۔ ان میں سے نصف خواتین ہیں، جو آرٹیمیس چاند لینڈنگ پروگرام کے تحت تربیت حاصل کریں گی۔
اس پرگرام میں شامل خاتون کو پہلی خاتون کا اعزاز حاصل ہوگا، تو وہیں اس سفر میں مرد بھی شامل ہیں۔
امریکہ کے نائب صدر مائک پینس نے خلابازوں کو قومی خلائی کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی ملاقات کے دوران خطاب بھی کیا۔
یہ اعلان فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر میں کیا گیا تھا جو سنہ 1960 اور 1970 کے دہائی کے اپولو پروگرام کے بعد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میرے امریکی ساتھیوں میں آپ کو مستقبل کے ہیرو کے طور پر دیکھتا ہوں جو ہمیں آرٹیمیس نسل سے چاند اور اس سے آگے لے کر جائیں گے'۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر جم بریڈائن اسٹائن نے زور دیا کہ اس گروپ میں مزید خلاباز بھی شامل ہوں گے۔ ناسا کے جملہ 47 سرگرم خلاباز ہیں۔
خلائی ایجنسی 2024 تک چاند پر لینڈنگ کا اہتمام کررہا ہے، حالانکہ اس کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔ انتظامیہ میں آنے والی تبدیلی نے بھی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کیا ہے۔
ناسا کے نصف خلابازوں کو اسپیس لائٹ کا تجربہ ہے۔ ابھی دو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ہیں: کیٹ روبینز اور وکٹر گلوور۔
یہ کافی نوجوان گروپز ہیں، جس میں زیادہ تر 30 یا 40 کی دہائی میں ہے۔ سب سے زیادہ عمر 55 سال اور سب سب سے کم عمر 32 کے خلا باز بھی اس میں شامل ہیں۔
- مزید پڑھیں: ناسا اسپیس ایپ چیلنج میں اے ایم یو کی ٹیم فاتح
اس فہرست میں شامل دیگر تجربہ کار ارکان میں کیجل لنڈگرن، این میک کلین اور سکاٹ ٹنگل، دونوں خلائی اسٹیشن کے سابق رہائشی شامل ہیں۔