پیر کو یہاں عالمی صحت کے بارے میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام منعقد اعلیٰ سطحی کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے وسیع پیمانے پر قدم اٹھا رہا ہے۔ ہندوستان کی یہ کوشش محض اپنی سرحدوں تک محدود نہیں۔ ہندوستان اس شعبے میں افریقی ممالک کو تعاون دے رہا ہے ۔ان ممالک میں کفایتی صحت خدمات مہیا کروانے کے لیے خصوصی طور پر ٹیلی میڈیسن کے ذریعے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
وزیراعظم نے اچھی صحت کے لیے ای سگریٹ کو بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا بڑھتا رجحان باعثِ تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اس سے بچانے کے لیے ان کی حکومت نے ای سگریٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مودی نے سنہ 2014 میں شروع کی گئی سوچھ بھارت مشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے لاکھوں افراد کی زندگی بچائی گئی ہے۔
انہوں نے ملک میں چلائی جانے والی ٹیکاکاری کی مہموں کے بارے میں بتایا اور کہا کہ کیفیت (کوالٹی) سے پُر صحت کی تعلیم اور انفراسٹرکچر کی سہولتوں کی ترقی کے لیے حکومت نے مؤثر قدم اٹھائے ہیں۔ ملک کو تپ دق کی بیماری سے پاک کرنے کا ہدف 2030 تک کا تھا لیکن اب مشن موڈ میں اسے 2025 تک حاصل کر لیا جائے گا۔
مسٹر مودی نے حکومت کا اہم پروگرام آیوشمان بھارت یوجنا‘ کو دنیا کی سب سے بڑی صحت عامہ کے تحفظ کی اسکیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم کے تحت 50 کروڑ افراد کوہر سال 5 لاکھ روپیے کا صحت بیمہ دیا گیا ہے۔ اب تک تقریباً45 لاکھ افراد اس کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 5ہزار سے زیادہ جینیٹک دواؤں مراکز میں 800 سے زیادہ طرح کی دوا سستی قیمتوں پر مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت کی دیکھ ریکھ سماج کو امراض سے بچائے رکھنے کی بات تک محدود نہیں ہے بلکہ صحتمند زندگی عوام کا حق ہے اور حکومت یہ یقینی بنانے کے تئیں پابند عہد ہے۔
مسٹر مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے74ویں سیشن میں حصہ لینے کے لیے امریکہ کے دورے پر ہیں۔ وہ 27ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔